تحریر: فہیم صدیقی
عظیم مجاہد جنگ آزادی شیخ الاسلام اور دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد خاص،مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے سابق جنرل منیجر،متعدد تعلیمی وتکنیکی اداروں کے بانی وسرپرست، سیاسی، سماجی، علمی،ادبی اور صحافتی خدمتگار مولانا محمد حسیب صدیقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی پوری زندگی وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے۔جو دیوبند جیسی چھوٹی سی بستی میں انجام دینا ناممکن نہیں تومشکل ضرور محسوس ہوتا ہے۔ستمبر1961میں دیوبند میں جمعیتہ علماء کی جانب سے عوام کو سود کی لعنت سے محفوظ رکھنے اور لوگوں کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے نظریہ سے بلاسودی بینکنگ پر مبنی ایک اقتصادی ادارہ مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے نام سے قائم کیا گیا تاکہ عوام اپنی ضرورت سے زائد رقومات کو کھاتہ دار کی حیثیت سے محفوظ رکھ سکیں اور ضرورت پڑنے پر چھوٹے قرضہ لیکر اپنی ضروریات کو پورا کرسکیں۔
مسلم فنڈ ٹرسٹ کے قیام اور روز اول سے ہی مولانا حسیب صدیقی مرحوم نے ادارہ کی منیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شروع کیں۔انہوں نے اپنی محنت،اخلاق اور کمال تدبر سے نہ صرف مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کو شہرت دوام بخشی بلکہ عوام کے لئے اقتصادی طور پر ایسا دروازہ کھولا جہاں سے بلاتفریق ہر ضرورت مند مستفیض ہو رہاہے ۔ضرورتمندوں کو زیورات کی کفالت پر چھوٹے اور بڑے قرض بلاسود دینے کی راہ استوار کی گئی۔اس نئے معاشی واقتصادی نظام نے عوام کو جہاں آسودگی بخشی وہیں ساتھ ساتھ لوگوں کے زیورات،باغات اور صحرائی و سکنائی جائیدادوں کے غصب ہوجانے کا خوف بھی ختم ہوگیا۔مسلم فنڈ ٹرسٹ کی عوامی مقبولیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سے کم آبادی والے شہر دیوبند میں 90ہزار سے زائد افراد مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے کھاتہ دار ہیں۔مولانا حسیب صدیقیؒ نے اپنی فراست وتدبر اور قوم وملت کے لئے کچھ کر گذر جانے کی جذبہ کے تحت مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند سے ہونے والی آمدنی اور بچت کی رقومات سے تعلیمی وہنر مندی نیز روز گار سے متعلق ادارہ قائم کرنے کے علاوہ صحت عامہ سے متعلق بھی ادارے قائم کئے۔
مولانا حسیب صدیقیؒ نے اردو،ہندی،عربی اور انگریزی ٹائپنگ سکھانے کے لئے مسلم فنڈ کمرشیل انسٹی ٹیوٹ قائم کیا۔بعد ازاں صحت عامہ کا ادارہ مدنی آئی اسپتال،روزگار سے متعلق مدنی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ،موٹر ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹر،لڑکیوں کی تعلیم کے کئے پبلک نرسری اینڈ جونیر ہائی اسکول اور پبلک گرلز انٹر کالج جیسے عظیم الشان تعلیمی ادارے قائم کئے۔اسکے علاوہ دیوبند کی قریبی بستی ناگل میں مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کی شاخ مسلم فنڈ ناگل برانچ کے نام سے اقتصادی ادارہ قائم کیا۔بعد ازاں اسی برانچ کے تحت ایک جنرل اسپتال مسلم فنڈ ہیلتھ کیئر سینٹر کسے نام سے قائم کیا گیا جہاں سے لاتعداد مریض استفادہ کررہے ہیں آئندہ کے منصوبوں میں مولانا حسیب صدیقیؒ نے ترجیحی بنیاد پر گرلز ڈگری کالج کے قیام کا منصوبہ بنا رکھا تھا جو ان کے انتقال کے باعث ابھی پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا۔مولانا حسیب صدیقی اپنی ذات وصفات سے از خود ایک مہکتی انجمن اور سدا بہار ادارہ تھے ان کی عملی زندگی قوم کے ہر فرد بالخصوص ہمارے تمام اداروں کے لئے ایک نمونہ ہے۔
مولانا حسیب صدیقیؒ کی عوامی،علمی اور اقتصادی خدمات سے بے شمار لوگ واقف ہیں۔مولانا مرحوم کی زندگی کا ہر گوشہ اس قدر طویل،جد وجہد سے پُر، منظم اور سلیقہ مندیوں سے لبریز ہے کہ ایک وقت میں ان کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔ان کی سب سے شانداد صفت یہ تھی کہ وہ مردم شناس انسان تھے۔فرد اور شخصیات کا انتخاب کرنے کے بعد انہیں اپنے اداروں میں مواقع دیکر بہتر سے بہتر کام لینے میں کمال مہارت حاصل تھی۔کام کے تئیں اپنے ذاتی جنون کے حد تک دلچسپی اور کارکنان سے نہایت سلیقہ،منظم انداز اور حوصلہ افزائی کے ساتھ کام لینے میں ہی مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند اور دوسرے اداروں کی ترقی کا راز پنہاں ہے۔مولانا حسیب صدیقیؒ کی سوچ وفکر کا پہلو ہمیشہ مثبت رہتا تھا منفی انداز فکر سے انہوں نے اپنے آپ کو ہمیشہ بچائے رکھا یہی وجہ ہے کہ ان کی نظر اپنے کارکنان کی کمیوں پر بہت کم اور خصوصیات پر زیادہ رہتی تھی جس کو بنیاد بنا کر وہ کارکنان سے کام لیتے تھے ان کی مردم شناسی،مثبت انداز فکر اور کام لینے کی مہارت نے جہاں کارکنان کی خصوصیات اور صلاحیتوں کو نکھارا وہیں اس انداز فکر نے تمام اداروں کو جلاء بخشی۔غلطی کرنا انسانی فطرت ہے اگر جانے انجانے میں انسان سے غلطی سرزد نہ ہو تو وہ فرشتہ صفت ہوجاتا ہے جو شاید ممکن نہیں۔مولانا حسیب صدیقیؒ سے میرا رابطہ اور قربت 1993سے آخر سانسوں(9؍جنوری 2019) تک رہا۔جہاں انہوں نے میری صلاحیتوں کو نکھارا وہیں ساتھ ساتھ اس انداز میں تر بیت کی کہ آخر تک میں یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ حسیب صاحب کام لینے کے ساتھ ساتھ میری تربیت بھی کرتے رہے۔انہوں نے میرے ساتھ کبھی افسری والا انداز نہیں اپنایا بلکہ ہمیشہ میرے ساتھ بزرگانہ شفقت سے پیش آتے تھے۔میرے لئے بھی والدین کے بعد تیسرے شخص تھے جن کے لئے میرے دل ودماغ میں ان کا احترام وادب والدین وبزرگوں جیسا تھا۔ان کی شخصیت صدق وصفا اور اخلاق حسنہ کی حسین وجمیل سنگم تھی۔
صرف دیوبند ہی میں نہیں بلکہ قرب وجوار کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر آپ کے کارہائے نمایاں،اقتصادی،سماجی،سیاسی اور تعلیمی خدمات سے لوگ واقف تھے۔اللہ تعالیٰ نے ایک جانب آپ کو مذکورہ اوصاف کا حامل بنایا تھا تو دوسری جانب ان کے یہاںہمدردی وغمگساری اور مدد کا جذبہ حد درجہ کار فرما تھا۔مولانا حسیب صدیقیؒ اپنی تہذیبی روایات اور اقدار کے لحاظ سے نہایت خلیق،وضعدار،حلیم مزاج،نہایت شریف النفس،غریب پرور،ہمدرد،سادگی پسند اور بے شمار ظاہری وباطنی صفات کے مالک تھے ۔انہوں نے پابند شریعت رہ کر 57؍سالوں تک بے لوث عوامی خدمات انجام دیں ،غرب عوام،نادار اور بیواؤں ومغلوک الحال لوگوں کیلئے ان کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا تھا۔دوسروں کی تکلیف دیکھ کر مولانا مرحوم پر کرب واضطراب کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ مصیبت زدہ،بیمار، غریب ونادار،بیوائیں اور غریب طلبہ مسلسل آپ کے رابطہ میں رہا کرتے تھے جن کی خوشگوار زندگی کے لئے آپ باقاعدگی کے ساتھ ان کی مدد فرماتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ان ضرورتمندروں کی اپنی حسب ہمت جو مدد کی جاتی ہے اس کے بدلے میں جو دعائیں ملتی ہیں وہ ہی ہماری کامیابی کا اصل راز ہے ورنہ ہم میں ایسی کوئی اہلیت نہیں ہے جو ہم سے اللہ تعالیٰ اتنا بڑا کام لیتے۔مولانا حسیب صدیقی نخوت وتکبر اور تصنع سے ہمیشہ پاک وصاف رہے۔قوم وملت کی خدمت کے جذبہ سے آپ نے جو ادارے قائم کر رکھے تھے ان کی ترقی اور بقاء کے لئے خوب سے خوب تر کرنے کی ہمیشہ کوشش میں رہا کرتے تھے ان امور کے لئے دنوں کی کوئی تخصیص نہیں تھی اگر ان کے لئے اسفار بھی کرنے پڑتے تو کبھی تساہلی کا مظاہرہ نہ کرتے بلکہ بھوکے،پیاسے رہ کر ضروری سفر اور امور انجام دیتے۔آپ نہایت وجیہہ،حسین وجمیل اور بہترین قد وقامت والی شخصیت کے مالک تھے روشن وتابناک ، کشادہ پیشانی،رنگ گورا،نورانی چمکدار آنکھیں،گھنی داڑھی،صاف وشفاف دانت ،ہاتھ نرم ونازک، سینہ درمیانی کشادہ،متوسط نرم ولطیف رفتار،گفتگو کا شاندار اور پرکشش انداز،نپے تُلے اور پُر معانی الفاظ،غرضیکہ آپ کی ذات گوناگوں خوبیوں سے بھر پور اور کرشمہ سازی کا آئینہ تھی۔اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت عظمی سے بھی نوازا تھا جن میں تین صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں ہیں۔
مولانا حسیب صدیقیؒ ہمیشہ مسلمانوں کی اقتصادی بدحالی،تعلیمی پسماندگی کے تئیں کافی فکر مندر ہا کرتے تھے اور مسلم قائدین ورہنماؤں سے تعلیم کے لئے کردار نبھانے اور اعلیٰ ومعیاری تعلیمی ادارے قائم کرنے کی اپیل کیا کرتے تھے۔وہ کہا کرتے تھے کہ تعلیم سے قومیں عروج وزوال تک پہنچتی ہیں۔تعلیم ہی سے ہر شخص ترقی کرسکتا ہے اسلئے ہر ہندوستانی بالخصوص ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی طور سے اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کریں کیونکہ تعلیم کے میدان میں ترقی یافتہ ہونا ہی کامیابی اور ترقی کا واحد راستہ ہے۔ملاقات کرنے والا ہر شخص ان کے اخلاق سے متاثر ہو کر ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا آپ بھی ملاقات کے لئے آنے والوں کے نام،پتے اور فون یا موبائل نمبر اپنی ڈائری میں محفوظ کرلیتے تھے۔2006میں جب آپ بادل ناخواستہ دیوبند کی چیئرمین شپ قبول کرنے کو تیار ہوئے تو شہر کے متعدد وبنیادی مسائل کے بہتر طریقہ سے حل ہونے کی امید پیدا ہوئی۔ لہٰذا 2006سے 2011تک دیوبند میونسپل بورڈ کا چیئرمین رہتے ہوئے مولانا حسیب صدیقیؒ نے دیوبند کی چہار سو ترقی کے لئے بلاتفریق بے مثال اور تاریخی وترقیاتی امور انجام دئیے۔ان کی چیئرمین شپ کے زمانہ میں میونسپل بورڈ کے ممبران اور میونسپل بورڈ کا عملہ ان کے رویہ اور کام لینے کے انداز سے خوش اور مطمئن تھا۔چیئرمین شپ کی مدت کار مکمل ہونے کے بعد مولانا حسیب صدیقیؒ نے مسلم فنڈ ٹرسٹ اور اس کے ذیلی اداروں کی ترقی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔انہوں نے مدنی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے لئے ایک بڑی وسیع عمارت کی تعمیر شروع کرائی تاکہ ادارہ کو نئی عمارت میں منتقل کر دیا جائے اور شیخ الہند ہال کے حصہ اور عمارت کو پبلک گرلز انٹر کالج کے ساتھ ضم کرکے لڑکیوں کے ڈگری کالج کا آغاز کیا جائے۔اس کے علاوہ اور بہت سے کار گر منصوبے ذہن میں تھے لیکن اللہ عالم الغیب ہے انسان منصوبے تیار کرتا ہے ان کی تکمیل کے لئے حوصلہ اور زندگی شرط ہے۔اللہ تعالیٰ نے حسیب صاحبؒ سے بہت بڑے بڑے کارنامے انجام دلائے لیکن 9؍جنوری 2019کو اس عظیم اور انقلابی ہستی کے زندگی کے دن پورے ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے اور باتیں کرتے کرتے 9؍جنوری کی صبح ہم سب سے دفتر آنے کا وعدہ کرکے اپنے رب حقیقی کی طرف کوچ کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ان دنیا میں انہوں نے جس انسانی درمندی کے ساتھ انسانیت کے لئے خدمات انجام دیں اللہ تعالیٰ انہیں اس کا بہترین صلہ عطا فرمائے اور ان کے منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کا بہتر ذریعہ پیدا فرمائے آمین