زینب سکندر
اب عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال اس مغالطہ میں تھے کہ ان کا ایک بہتر ہندتو رہنما بننے کے اقدام کو توڑا نہیں جاسکتا ، لیکن وہ نئے جی این سی ٹی ڈی بل کی وجہ سے سیاسی طور پر تار تار ہوا ہے۔ بی جے پی نے ان کی دکھتی رگ کوچھیڑا ہے۔ کجریوال اپنی دہلی کی حکومت کو دہلی ماڈل کی حیثیت سے مثالی گورننس کی مثال قرار دے رہے تھے لیکن اسے بیکار کردیا گیا ہے۔ ظاہر ہے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے دور حکومت میں صر ف گجرات ماڈل چل سکتا ہے۔
لیکن کیجریوال اور عام آدمی پارٹی بہتر ہونے کو تیار نہیں دکھائی دیتی ہے۔ آپ انہیں جو کچھ بھی خود جذب یا جادو کہتے ہیں ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ یہ مان رہے ہیں کہ وہ جو بہتر سمجھتے ہیں ، باقی سب بے وقوف ہیں۔ جب کیجریوال نے خود کو قومی اسٹیج پرسیٹ کرنے کے لئے ہندوتوا میں شامل ہونا شروع کیا تو ہم جیسے بہت سے سیاسی مبصرین نے ریمارکس دیئے تھے کہ وہ پھسلن بھرے راستے پر گامزن ہیں۔
جب کجریوال نے دو ہفتے پہلےپیٹریاٹک بجٹ پیش کیا تھا ، تو میں نے اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اگر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ والا کھیل کھیلنے کی کوشش کریں گے تو آخر کار انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا ، کیونکہ یہ دونوں اس کھیل کے کہیں زیادہ ماہر کھلاڑی ہیں،اس لئے کجریوال کومات ہی کھانا پڑسکتا ہے۔
سیاست میں طور طریقہ کا اگر کوئی مطلب ہے تو کجریوال جب تک مودی پر تیکھے حملے کر رہے تھے تب تک بی جے پی نے انہیں کچھ نہیں کیا۔کیوں کہ وہ عام آدمی کی بولی بولتے نظر آرہے تھے اور کوئی سیاسی جملے بازی نہیں کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ اس طرح وزیر اعظم پر ان کی تنقید بہت موثر تھی اور بی جے پی اس پر کچھ نہیں کرسکی کیونکہ کیجریوال پر براہ راست حملے سے یہ واضح طور پر اشارہ ہوتا کہ وہ سیاسی انتقام لے رہا ہے۔ تب یہ پیغام جاتا کہ شیو شکتی مان مودی ’عام آدمی ‘کو پریشان کررہے ہیں کیونکہ انہوں نے ان کے خلاف بولنے کی ہمت ظاہر کی ہے۔
لیکن جب 2019 میں مودی دوبارہ اقتدار میں آئے تو کجریوال نے اپنا لہجہ بدل لیا۔ جب وہ دوبارہ برسر اقتدار آئے تو انہوں نے مبارکباد دینے کے لئے پھول لئے امت شاہ سے نرمی کا مظاہرہ کیا اور انہیں ملک کی راجدھانی میں کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات سے نمٹنے کی اجازت دی۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کیجریوال نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بی جے پی کو دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے دیں۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے متنبہ کیا تھا ، اگر امت شاہ جیسے لوگ ملک کے وزیر داخلہ بن گئے تو ملک کا کیا بنے گا؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بل مکمل طور پر غیر جمہوری ہے ، کیوں کہ منتخب حکومت کے اوپر بیٹھے ہوئے آئینی سربراہ کو مزید اختیارات دیئے گئے ہیں،لیکن کیجریوال اس کے لئے کسی اور کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔ یہ ان کا ہی کیا دھرا ہے ، انہوں نے مغربی بنگال سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ کی تحقیقات کے دوران مودی حکومت نے مغربی بنگال میں مرکزی ایجنسی کا ہاتھ رکھنے کی پوری کوشش کی۔ لیکن ممتا بنرجی نے کولکاتا پولیس کمشنر راجیو کمار کو بچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور 2019 میں مودی کی واپسی کے بعد بھی ان کی طرف سے ان کی ناراضگی ختم نہیں ہوئی۔ ان کے زبانی حملے کچھ کم ہوگئے تھے ، لیکن مودی کی سیاست کی مخالفت – مذہب کو اقتدار کے لئے استعمال کرنا جاری رہا۔ ممتا نے اپنے کھاتہ سے بی جے پی کو ووٹ دینے یا اپنے حمایتی ووٹروں کو بی جے پی میں جانے سے روکنے کے لئے اپنے نظریہ یا سیاست سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ ترقی کے معاملے پر کھڑی ہیں اور امید ہے کہ ان کی فلاحی اسکیمیں انہیں ایک بڑی کامیابی دلوائیں گی۔ہندوتوا کی طرف مائل ہونے سے کجریوال کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور یہ اپوزیشن کے لئے بھی سبق ہے۔