اسے کہتے ہیں سر منڈوا تے ہی اولے پڑنا، اور معاملہ اتنا سنگین ہے کہ کانگریس کے ایم پی عمران مسعود کی لوک سبھا رکنیت بھی جاسکتی ہے جبکہ سماجوادی کے ایم پی مولانا محب اللہ ندوی کی اخلاقی پوزیشن کو دھچکا لگا ہے خبر ہے بھی چونکانے والی حالانکہ دونوں ہر مقدمہ تو پہلے سے ہی چل رہا تھا اور اتفاق یہ ہے کہ دونوں مسلم ہیں آنے والے دن مشکل بھرے ہوسکتے ہیں .
خبر تو سب کو معلوم ہے کہ اترپردیش میں سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے دو ایم پیز کے خلاف عدالت نے بڑی کارروائی کی ہے جس کے بعد یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان میں سے کسی ایک ایم پی کی لوک سبھا کی رکنیت بھی منسوخ ہوسکتی ہے۔عدالت نے سہارنپور سے کانگریس پارٹی کے لوک سبھا ایم پی عمران مسعود کے خلاف 10 سال پرانے کیس میں الزامات طے کیے ہیں، جس کے بعد ان کی رکنیت خطرے میں ہے۔ دوسری طرف، عدالت نے رام پور سے سماج وادی پارٹی کے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کے خلاف بھی بڑی کارروائی کی ہے اور ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔آگرہ کی فیملی کورٹ نے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ رومانہ پروین کو ہر ماہ 10,000 روپئے کفالت ادا کریں جس کی انہوں نے تعمیل نہیں کی۔اور ایک طرح سے توہین عدالت کا معاملہ بھی بنتا ہے عدالت کی نافرمانی اور بیوی کے 5.30 لاکھ روپے کے واجبات ادا نہ کرنے پر ایس پی رکن پارلیمنٹ کی دہلی کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ، عدالت نے سہارنپور سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود کے خلاف 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی کے خلاف ‘بوٹی بوٹی’والامبینہ بیان دینے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے اور اس معاملے میں جلد ہی فیصلہ آسکتا ہے۔ معلومات کے مطابق اگر عمران مسعود کو دو سال سے زائد کی سزا ہوئی تو انہیں اپنی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں،قابل ذکر ہے کہ دونوں معزز حضرات وقف بل پر تشکیل جے پی سی کے بھی ممبر ہیں۔اعظم خاں پہلے ہی بہت سارے مقدمات کا عذاب جھیل رہے ہیں ـیوہی کے مسلم لیڈروں ہر آفت آئی ہوئی ہے وہ سخت آزمائشوں میں ہیں