بھارتی دارالحکومت دہلی کے جنوب مغربی علاقے دواریکا کی ریزیڈینشیئل تنظیموں نے اپنے علاقے میں حج ہاؤس کی مجوزہ تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی کے لیفٹنٹ گورنر انیل بیجل کو ایک مکتوب بھیجا ہے اور ان سے مطالبہ کیاہے کہ حج ہاؤس کے لیے جو اراضی دی گئی ہے اسے منسوخ کردیا جائے۔
‘آل دواریکا ریزیڈٹنس فیڈریشن(اے ڈی آر ایف) نے اس سلسلے میں گورنر کو خط بھیجنے کے ساتھ ہی چھ اگست جمعے کے روز مقامی لوگوں کی ایک میٹنگ بھی طلب کی ہے۔ اس عوامی میٹنگ میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ اگر گورنر نے حج ہاؤس کی تعمیر پر روک نہ لگائی تو اس کا اگلا قدم کیا ہونا چاہیے۔
اس خط پر اے ڈی آر ایف کے سکریٹری بی پی وشنو کے دستخط ہیں، جس میں کہا گیا ہے، ’’دورایکا ویسٹ اور ساؤتھ ضلعے کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ دہلی کی 360 کھاپ پنچائیتیں حج ہاؤس کی تعمیر کی مخالف ہیں۔ اگر دواریکا میں حج ہاؤس کی تعمیر ہوئی تو اس سے امن و قانون کے علاوہ معاشرے میں بھائی چارہ، ہم آہنگی اور امن کے خراب ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔‘‘
اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں حج تعمیر ہونے سے، ’’مذہبی فسادات برپا ہونے، ہندوؤں کی نقل مکانی اور شاہین باغ، جعفر آباد اور کشمیر جیسی صورتحال کی پیدا ہونے کے تمام خدشات موجود ہوں گے۔‘‘
دہلی کے شاہین باغ اور جعفر آباد جیسے علاقوں میں شہریت سے متعلق قانون کے خلاف دھرنے ہوئے تھے جس کی حکمراں جماعت بی جے پی اور اس کی حمایت یافتہ سخت گیر ہندو تنظیموں نے سخت مخالفت کی تھی اور حج ہاؤس کی مخالفت کے لیے ان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت دہلی شہر، جو کسی زمانے میں مسلم تہذیب و ثقافت کے لیے معروف تھا، میں کوئی باقاعدہ حج ہاؤس نہیں ہے اسی لیے دہلی کی حکومت نے دواریکا کے سیکٹر 22 میں حج ہاؤس کی تعمیر کے لیے تقریباً پانچ سو مربع میٹر کی زمین مختص کی تھی۔ یہ علاقہ ایئر پورٹ سے قریب ہے تاکہ عازمین حج کی نقل و حمل میں آسانی ہو سکے۔
گورنر ہاؤس کی جانب سے ابھی تک اس مکتوب کے بارے میں کوئی بیان نہیں آیا ہے تاہم اے ڈی آر ایف کے صدر اجیت سوامی نے بھی بھارتی میڈیا سے بات چیت میں اس خط کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کو حج کے دوران ٹریفک سے پیدا ہونے مسائل پر زیادہ تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’’دواریکا میں تقریباً پندرہ لاکھ لوگ رہتے ہیں اور اگر وہاں حج ہاؤس تعمیر ہوتا ہے تو تمام پڑوسی ریاستوں سے بسیں آئیں گی۔ حکومت آخر ٹیکس ادا کرنے والوں کا پیسہ صرف ایک برادری کے لیے عمارت بنانے پر کیوں خرچ کر رہی ہے؟‘‘
اس دوران مقامی بی جے پی کے رہنماؤں نے اس کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم بعض غیر سرکاری تنظیموں نے اس مکتوب پر یہ کہہ کر اعتراض کیا ہے کہ اے ڈی آر ایف غلط پراپیگنڈہ پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔
معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انہیں حج ہاؤس کی تعمیر میں کوئی دلچسپی نہیں ہے تاہم، ’’یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اس کی وجہ سے فسادات کیسے ہوں گے؟ اے ڈی آر ایف مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے جو ایک مجرمانہ فعل ہے۔ ہم اس خط کے انتہائی فرقہ وارانہ مواد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘
گزشتہ روز ہی بھارت نے پاکستان میں ایک مندر کے انہدام پر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا لیکن دوسری جانب خود حکمراں جماعت بی جے پی اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کے لیے ایک حج ہاؤس کی تعمیر کی مخالفت کر رہی ہے۔
(بشکریہ: ڈی ڈبلیو)