نئی دہلی ۲۷؍ جنوری: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتراکھنڈ میں نافذکردہ یونیفارم سول کوڈ کو آئین میں موجود مذہبی آزادی کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ مسلمانوں کو ہرگز منظور نہیں ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ متعلقہ فریق بالخصوص مسلم اقلیت کے موقف کونظر انداز کرکے اس قانون کا نفاذ انصاف دشمنی کا مظہر ہے ۔ لاء کمیشن آ ف انڈیا کے طلب کردہ عوامی مشوروں میں یہ حقیقت واضح ہو گئی تھی کہ ملک کی اکثریت اس طرح کے کوڈ کو منظور نہیں کرتی ۔چنانچہ لاء کمیشن نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ یکساں سول کوڈ نہ مطلوب ہے اور نہ اس کی کوئی ضرورت ہے ۔ اس کے باوجود عوامی مشوروں اور لاءکمیشن کی سفارشات کو نظر کرتے ہوئے سرکار نے ایک آمرحکمراں کی طرح اس قانون کو عوام پر تھوپ کر جمہوریت کا قتل کیا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم نےحکومتوں کے سامنے اس مسلمہ حقیقت کو بارہا پوری قوت سے پیش کیا ہے کہ ملک کے معماروں اور آئین سازوں نے پر سنل لاء کی حفاظت کا وعدہ کیا تھا ، ا گر حکومت اس وعدے سے دغا کرتی ہے تو ہم اس کے خلاف جمہوریت کے دائرے میں رہ کر ہر ممکن جد وجہد کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ ہمارا ملک کثرت میں وحدت کی اعلیٰ مثال ہے ، اس کو نظر انداز کرکے جو بھی قانون بنایا جائے گا ، اس کا براہ راست اثر ملک کی وحدت اور سالمیت پر پڑے گا ۔ یہ اپنے آپ میں یکساں سول کوڈ کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ مسلمان شریعت اسلامیہ پر پوری طرح ثابت قدم رہیں گے اور اس راہ میں حائل ہونے والے کسی بھی قانون کی پروا نہیں کریں گے ۔