نئی دہلی :(ایجنسی)
سپریم کورٹ نے منگل کے روز بغاوت قانون (Sedition Law)پر سختی دکھاتے ہوئے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ کیا اب اس ایکٹ میں مقدمات درج ہوں گے یا نہیں؟ عدالت نے مرکزی حکومت کو 11 مئی تک کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ شہریوں کے مفادات کے تحفظ کے معاملے پر اس وقت تک اپنے خیالات سے آگاہ کرے جب تک کہ نوآبادیاتی دور کے بغاوت سے متعلق قانون پر کسی مناسب فورم کے ذریعے دوبارہ غور نہیں کیا جاتا۔ چیف جسٹس این وی رامن کی سربراہی والی بنچ نے مرکز کی عرضیوں کو نوٹ کیا کہ اس نے ایک مناسب فورم کے ذریعہ بغاوت کے قانون کی ’دوبارہ جانچ اور جائزہ لینے‘ کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملک میں آئی پی سی 124-A ایکٹ کے تحت اب تک جتنے مقدمات درج ہوئے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ وہ ریاستی حکومتوں کو 124A کے تحت مقدمات کو اس قانون پر نظرثانی کا عمل مکمل ہونے تک ملتوی رکھنے کی ہدایت کیوں نہیں دے رہا ہے۔مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں حکومت سے ہدایات لیں گے اور اسے بدھ کو بنچ تک پہنچائیں گے۔ بنچ نے کہا کہ ہم اسے بالکل واضح کر رہے ہیں۔ ہم ہدایت چاہتے ہیں۔ ہم آپ کو کل تک کا وقت دیں گے۔
سپریم کورٹ نے بغاوت قانون کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور نونیت رانا کا معاملہ اٹھایا۔ عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے خود کہا تھا کہ ہنومان چالیسا پڑھنے پر بغاوت کا قانون لگایا جا رہا ہے۔