نئی دہلی :(ایجنسی)
حکومت ہند NCERT کے نصاب میں بڑی تبدیلی لانے جا رہی ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی ایک عرصے سے کہتی آرہی ہے کہ تارخ میں حملہ آوروں اور مغلوں کا قصیدہ کیا گیا ہے ۔ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی طرف سے نصابی تبدیلیوں نے مسلم حکمرانوں کے بہت سے ابواب کو ہٹا دیا گیا ، جبکہ کئی کو مختصر کر دیا گیا ہے۔
دی انڈین ایکسپریس نے کلاس 6 سے 12 کے لیے تاریخ کی نو موجودہ نصابی کتب کی چھان بین کی اور ان کا موازنہ NCERT کے نصاب میں مجوزہ تبدیلیوں سے کیا۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ مسلم حکمرانوں سے متعلق نصاب میں کئی بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کلاس 7 کی تاریخ کی نصابی کتاب ’ہمارا اتہاس – II’‘ (Our past-ll) میں سے دہلی سلطنت سے جڑے کئی صفحات کو ہٹا گیا ہے ۔ اس میں مملوک ،تغلق، خلجی لودھی اور مغل حکمرانوں سے متعلق ابواب شامل ہیں۔
ان تبدیلیوں کے بارے میں این سی ای آر ٹی کی طرف سے یہ دلیل دی گئی ہے کہ نصاب اور کتابوں میں تبدیلیوں کے بارے میں فیصلہ صرف سرکاری ادارے ہی لیتے ہیں۔ اس وقت نصاب پر نظر ثانی کا مقصد بچوں پر پڑھائی کا بوجھ کم کرنا ہے، تاکہ کورونا کے دوران ہونے والے نقصان کی تلافی ہو سکے۔
حال ہی میں، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، جو 10 جون کو ایک کتاب کے اجراء کے پروگرام میں پہنچے، نے کہا کہ ملک کی تاریخ میںپانڈیا ،چول، موریہ ،گپت اور اہوم جیسی سلطنت کی قیمت پر مغلوں کو نمایاں کے ساتھ پیش کیا گیاہے اور اب ’’ ہمیں اسے پھر سے لکھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘‘
کلاس 7 میں ہمارا اتہاس-II (Our past-ll)میں بھارت میں حملہ کر کے سومناتھ مندر کو تباہ کرنے والے محمود غزنوی کے نام کے آگے سےسلطان ہٹا دیا گیا ہے ۔
ایک باب ’مغلسمراج ‘(مغل سلطنت)کا نام بدل کر ’مغل‘ کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اکبر کی انتظامیہ سے متعلق بہت سے ابواب کو ہٹا دیا گیا ہے۔
دہلی سلطان نام کے باب کا نام بدل کر دہلی 12 سے 15 صدی کردیا گیاہے۔
مغلوں کے بڑے صوبوں جیسے اودھ ، بنگال اور حیدر آباد کے نام ہٹا دئے گئے ہیں جبکہ راجپوت، مراٹھا، سکھ اور جاٹ کے ابواب کو برقرار رکھا گیا ہے۔
11ویں جماعت کے ’ دی سینٹرل اسلامک لینڈس ‘ چیپٹر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس میں مصر سے افغانستان تک اسلام کے فروغ کے بارے میں بتایاگیا تھا ۔