فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ شہید یحییٰ سنوار نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ انہوں نے اس پیشکش کے باوجود میدان جنگ میں رہنے اور اپنی سزمین پر رہنے کو ترجیح دی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران عرب ثالثوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کو غزہ جنگ چھوڑ کر مصر جانے کا موقع دیا گیا تھا، لیکن سنوار نے جنگ کا میدان چھوڑنے کے بجائے اپنی سر زمین پر رہنے کو ترجیح دییحییٰ سنوار نے قبول کیا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کی شہادت کا امکان ہے۔ سنوار کی تجویز تھی کہ میری شہادت کے بعد حماس کو ایک لیڈر شپ کونسل کا انتخاب کرنا چاہیے۔امریکی اخبار کے مطابق سنوار کا کہنا تھا کہ اگر میں شہید ہوگیا تو اسرائیل مختلف پیشکشں کرے گا لیکن حماس کو ہار نہیں ماننی چاہیے۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے31 جولائی 2024 کو ایران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد انہیں حماس کا سربراہ بنایا گیا اور اپنی شہادت تک وہ اسی منصب پر فائز رہے۔اسرائیل یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل مسلسل پروپیگنڈا کر رہا تھا کہ وہ غزہ کی سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ مگر اس کا یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، کیونکہ وہ بہادری کے ساتھ اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے میدان جنگ میں شہید ہوئےفلسطینی رہنما کا کہنا ہے کہ حماس کے سیاسی رہنما یحییٰ سنوار نے زندگی کے آخری لمحات میں دنیا کو نیتن یاہو کی ناکامی کی تصویر دکھا دی۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی قومی تحریک کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوثی نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم "فتح کی تصویر” چاہتا تھا، مگر یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری لمحے میں "دنیا کو نیتن یاہو کی ناکامی کی تصویر دی