غازی آباد؛ ڈاسنا دیوی مندر کے مہنت شاتم رسول یتی نرسنگھانند سرسوتی کو اتر پردیش کے غازی آباد پولیس لائنز میں "حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز بیانات” کے الزام میں ایف آئی آر درج کرنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جمعہ کی رات غازی آباد اور مغربی یوپی کے دیگر حصوں میں کئی مقامات پر مسلم کمیونٹی کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا۔
یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف غازی آباد میں نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں جمعہ 4 اکتوبر کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف جمعرات کو ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی، جس میں ان پر 29 ستمبر کو ہندی بھون، لوہیا نگر، غازی آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ دیکھنے والے کا الزام ہے کہ اس نے ایسے ریمارکس دیے جس سے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
سیہانی گیٹ پولیس اسٹیشن میں تعینات پولیس افسر ترویندر سنگھ کی شکایت کے بعد تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر مذہبی جذبات مجروح ہونے کی بنیاد پر درج کی گئی۔ سیہانی گیٹ کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سچن کمار نے تبصرہ کیا، "ایک وائرل ویڈیو کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے… ویڈیو کی مکمل جانچ کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔”
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج بھر یعنی پانچ اکتوبر کو غازی آباد پولس کمشنر سے دفعہ ۲۹۹ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے اور گرفتاری کا مطالبہ کیا
تفصیل کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد دوبارہ غازی آباد پہنچ کر ایڈیشنل پولیس کمشنر دنیش کمار پی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ اور ایک یادداشت دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یتی نر سنگھ نند کے خلاف کردہ ایف آئی آر مقدمہ ناکافی ہے ، چنانچہ اس کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا 2023 کی دفعات 79، 196(a)، 197(c) & (d)، 299، 302، اور 352 کےتحت بھی مقدمہ درج کیاجائے ۔ پولس نے اب بک جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے ، اس میں بی این ایس302کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے ، جو معمولی نفرتی بیان کو روکنے کے لیے ہے، اس دفعہ کےمطابق صرف ایک سال کی سزا ہے، ایسی دفعہ اس طرح کے سنگین معاملے میں ناکافی اور ایک طرح سے مجرم کو پناہ دینے کی کوشش ہے ۔ آج کے وفد میں ایڈوکیٹ عاقب بیگ، جمعیۃ علماء غازی آباد کے جنرل سکریٹری مولانا اسجد قاسمی، مولانا غیور قاسمی،مولانا ضیاء اللہ قاسمی اور قاری عبدالمعید چودھری شامل تھے۔ دنیش کمار نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کی تشویشات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور پولیس مزید دفعات کے اضافے پر غور کرے گی ۔