گورکھپور:وندے ماترم کا تنازع بڑھتا جارہا ہے ،اب اس میں نیا موڑ آگیا ہے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا ہے کہ ریاست بھر کے تمام اسکولوں تعلیمی اداروں میں قومی گیت "وندے ماترم” کو لازمی قرار دیا جائے گا۔ دی ہندو The Hindu کے مطابق وزیر اعلیٰ نے واضح طور پر کہا کہ وندے ماترم اب ریاست بھر کے ہر اسکول میں لازمی ہوگا۔گورکھپور میں ایک ‘ایکتا یاترا’ (یونٹی مارچ) کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ قدم شہریوں میں بھارت ماتا اور مادر وطن کے تئیں عقیدت اور فخر کے جذبات کو ابھارے گا۔ انہوں نے کہا، "قومی گیت وندے ماترم کے لیے احترام کا جذبہ ہونا چاہیے۔ ہم اتر پردیش کے ہر اسکول اور تعلیمی ادارے میں اس کو گانا لازمی بنائیں گے۔”
ہندی دینک پتریکا کے مطابق یوگی نے کہا، ’’یہ وہی لوگ ہیں جو سردار پٹیل کی یوم پیدائش کی تقریبات میں شرکت نہیں کرتے بلکہ جناح کے اعزاز میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے وندے ماترم کی مخالفت کو ملک دشمن ذہنیت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے خیالات کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔سی ایم یوگی نے انتباہی لہجے میں کہا، "اگر کوئی اس ملک میں جناح کے طور پر دوبارہ جنم لینے کی کوشش کرتا ہے، تو ہم اسے یہیں زندہ دفن کر دیں گے۔” ان کے اس بیان پر سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل کا امکان ہے۔
**کانگریس کے ہر اجلاس میں وندے ماترم گایا گیا: یوگی آدتیہ ناتھ:وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا، "وندے ماترم کے خلاف زہر اگلاجا رہا ہے۔ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور نے خود 1896-97 میں کانگریس کے اجلاس میں پورا وندے ماترم گایا تھا، اور 1896 سے 1922 تک کانگریس کے ہر اجلاس میں وندے ماترم گایا گیا تھا۔ تاہم جب محمد علی جوہر کانگریس کے صدر بنے تو انہوں نے وندے ماترم گانے سے انکار کر دیا، اس طرح کی مخالفت ہندوستان کی تقسیم کی بدقسمتی تھی۔آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر کانگریس اس وقت محمد علی جوہر کو صدر کے عہدے سے ہٹا دیتی اور وندے ماترم کے ذریعے ہندوستان کی قوم پرستی کا احترام کرتی تو ہندوستان تقسیم نہ ہوتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا، "بعد میں، کانگریس نے وندے ماترم میں ترمیم کے لیے ایک کمیٹی بنائی۔ رپورٹ 1937 میں آئی اور کانگریس نے کہا کہ اس میں کچھ الفاظ ایسے ہیں جو بھارت ماتا کو درگا، لکشمی، سرسوتی کے طور پر پیش کرتے ہیں، ان میں ترمیم کی جانی چاہیے۔”
بہرحال یہ ملک کی اقلیتوں کے سامنے نیا چیلنج ہے جو اس گیت کو مشرکانہ سمجھتی ہیں ،دیکھنا ہے کہ وہ اس بیانیہ کا کیسے سامنا کرتی ہیں









