لکھنؤ :
اترپردیش میں کورونا پر مچے ہاہاکار کے درمیان ریاستی حکومت کی ’ٹیم الیون ‘کٹہرے میں آگئی ہے۔ بی جے پی کے وزیر سے لے کر ایم ایل اے اور ممبر پارلیمنٹ سے لے کر عام عوام اب ٹیم الیون پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکمراں جماعت کے لیڈروں سے لے کر اپوزیشن کے لیڈر خط لکھ کر یوگی سرکار پر حملہ بولنے لگے ہیں۔
یوگی سرکار پر کوئی اور نہیں بلکہ ان کے اپنے ہی حملہ بول رہے ہیں۔ بی جے پی کے کابینہ وزیر برجیش پاٹھک ، لکھنؤ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ کوشل کشور ، بی جے پی کے وزیر مملکت سریش بھرالہ اور میرٹھ کے رکن پارلیمنٹ راجندر اگروال تک تمام کی انگلیاں ریاستی حکومت پر اٹھ رہی ہیں۔ زیادہ تر حکمراں جماعت کے لیڈروں کا غصہ یوگی سرکار کے ان چنندہ 11 افسران پر ہی پھوٹ رہا ہے جنہیں ’’ ٹیم الیون‘‘ کا درجہ ملا ہے۔ اب اس ٹیم کے افسران کی ذمہ داری پردیش میں بہتر علاج کے ساتھ ساتھ تمام ذمہ دار ایجنسیوں کے ساتھ تال میل بنا کر انتظامات کو بہتر کرنے کا ہے۔ تاکہ مریضوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو لیکن ایسا ہو نہیں رہا ہے۔
لکھنؤ کے موہن لال گنج سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ کوشل کشور کا کہنا ہے کہ حکومت نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔ ذمہ داروں کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ ریاست کے سب سے بڑے میڈیکل کالج ، کنگ جارج میڈیکل کالج میں وینٹی لیٹر خالی پڑے ہیں ، اس کے باوجود اس کے انہیں مریضوں کو نہیں دیا جارہا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ کوشل کشور نے وزیر اعلیٰ کو لیٹر لکھ کر اس پورے معاملے کی جانچ کرانے کے لیے کہا ہے۔ ممبرپارلیمنٹ کوشل کشور کے بھائیکا کورونا کے سبب تین دن پہلے موت ہوگئی تھی۔ کوشل کشور نے راجدھانی میں آکسیجن سلنڈر کی فراہمی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے ریاستی حکومت سے مانگ کی تھی کہ اگر اسے ٹھیک نہیں کیا گیا تو یہ دھرنا مظاہرے تک کریں گے۔