ایک طرف BIMSTEC سربراہی اجلاس کی رونق، دوسری طرف سفارت کاری کا تناؤ! جب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تھائی لینڈ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے مصافحہ کیا تو یہ ملاقات محض رسمی نہیں تھی بلکہ سیاسی چالبازی کا ایک پلیٹ فارم بن گئی۔ پہلی ہی ملاقات میں یونس نے شیخ حسینہ کی حوالگی کا معاملہ اٹھا کر سب کو حیران کردیا جب کہ بھارت نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت اقلیتوں کے تحفظ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے کہا کہ اس ملاقات میں، جو گزشتہ سال اگست میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد پہلی ملاقات تھی، مودی نے بنگلہ دیش کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات استوار کرنے کی ہندوستان کی خواہش پر بھی زور دیا۔ مصری کے مطابق، مودی نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت اقلیتوں کے تحفظ اور سلامتی پر ہندوستان کے خدشات کو بھی اجاگر کیا اور یونس پر زور دیا کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور مظالم کی تحقیقات کریں۔ دریں اثنا بنگلہ دیش نے کہا ہے کہ اس کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے جمعہ کو تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا معاملہ اٹھایا۔ یہ ملاقات BIMSTEC سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان یہ ایک اہم سفارتی واقعہ ہے۔ بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے، جنہوں نے گزشتہ سال اگست میں طلبہ کی تحریک کے بعد اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے بھارت میں پناہ لی تھی۔ یہ وہی حسینہ ہے جو کبھی بھارت کی قریبی اتحادی تھی اور اب بھارت میں پناہ لے چکی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ یونس اس جرات مندانہ قدم سے کیا پیغام دینا چاہتے تھے؟ کیا یہ بھارت کے لیے ایک چیلنج تھا، اس کے عوام کو یقین دہانی، یا دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کی کوشش تھی؟اس ملاقات میں یونس نے واضح طور پر حسینہ کی حوالگی کے مطالبے کا اعادہ کیا، جسے بنگلہ دیش نے پہلے باضابطہ طور پر بھارت کے سامنے رکھا تھا۔ یہی نہیں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش سرکار کے خلاف بیان بازی ہر بھی احتجاج درج کرایاـ ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش نے دسمبر 2024 میں بھارت کو سفارتی پیغام بھیجا تھا تاہم بھارت نے ابھی تک اس پر کوئی سرکاری جواب نہیں دیا۔
یہ صورتحال بھارت کے لیے سفارتی طور پر پیچیدہ ہے۔ شیخ حسینہ طویل عرصے سے ہندوستان کی قریبی اتحادی رہی ہیں، اور ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، سیکورٹی اور علاقائی تعاون مضبوط ہوا ہے۔ جب سے حسینہ نے بھارت میں پناہ لی ہے، بنگلہ دیش نے بارہا ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، لیکن بھارت نے اب تک اس پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ ہے، جس پر 2016 میں دستخط ہوئے تھے، لیکن اس میں ایک ایسی شق بھی شامل ہے جسے نیک نیتی سے نہ کرنے کی صورت میں مسترد کیا جا سکتا ہے۔