تحریر:شکیل رشد
قابلِ احترام اور جری ، ضعیف العمرذکیہ جعفری سے مجھے اپنی کوئی چارسال پرانی ایک گفتگو یاد آرہی ہے ۔ وہ 2018 کا سلسلہ تھا اور نومبر کا مہینہ ، جب میں نے موبائل سے پہلے ذکیہ جعفری کے بیٹے تنویر جعفری سے بات کی تھی ، پھر انہوں نے اپنی والدہ سے بات کروائی تھی۔ ان دنوں گجرات 2002 کے فسادات کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا ،ذکیہ جعفری اپنے شوہر احسان جعفری کے قتل کی لڑائی لڑرہی تھیں۔ مجھے خوب یاد ہے انہوں نے کہا تھا:’’ اِن شاء اللہ گجرات کے فسادی سزا پائیں گے ‘‘۔
اب جب کوئی چار سال بعد اس جون میں سپریم کورٹ نے ذکیہ جعفری کے مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان سب کو جِن پر گجرات فسادات کا الزام تھا ، بشمول وزیراعظم نریندر مودی ، ’’کلین چٹ‘‘ دے دی ہے ،تو میں یہ سوچ رہا ہوں کہ کیا واقعی میں گجرات کے فسادیوں کوسزا ملِ گئی ؟ کیا ذکیہ جعفری کا ’’اِن شاء اللہ‘‘ کہنا بیکار گیا؟ اس سوال پر غور کرنے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے کے بعد ذکیہ جعفری قدرے مایوس تو ہوئی ہیں لیکن انہوں نے اپنا عزم اور حوصلہ نہیں کھویا ہے ۔ فیصلہ سُننے کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ اللہ رب العزت کے ہاتھ دے دیا ہے ، یعنی اب ذکیہ جعفری نے اپنی لڑائی اللہ رب العزت کو سونپ دی ہے ۔ میرے ایک بزرگ تھے جو یہ کہا کرتے تھے کہ اگر ایسی صورت سامنے آئے کہ تم سے لڑائی میں سامنے والا یہ کہہ دے کہ میں نے معاملہ اللہ کو سونپا تو تم فوراً اپنی لڑائی ہار جاؤ کیونکہ اللہ سے کوئی لڑ نہیں سکتا ، اور نہ ہی اللہ کی طرح کوئی انصاف کرسکتا ہے ۔ لہٰذا اب جبکہ ذکیہ جعفری نے اپنی لڑائی اللہ رب العزت کو سونپ دی ہے تو یقین مانیں کہ ’’فیصلہ‘‘ ہوجائے گا ۔ ہاں ، کچھ صبر کی ضرورت ہے ۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ جب سے آیا ہے کئی حلقوں سے اس پر نکتہ چینی کی گئی ہے ، مسلم قائدین اور جماعتوں اور عام مسلمانوں کے ساتھ حقوقِ انسانی کے کارکنان نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔۔۔ کہنے والوں نے کہا ہے کہ یہ ذکیہ جعفری سے انصاف نہیں ہے ۔ ملک میں رہنے والوں کی ایک بڑی تعداد کا یہ مان لینا کہ انصاف نہیں ہوا ہے ، اپنے آپ میں ذکیہ جعفری کی جیت ہے ۔ اور پھر جب ابھی ذکیہ جعفری کے حوصلے بلند ہیں اور اللہ رب العزت کو اپنا معاملہ سونپ کر وہ مطمئن ہیں تو انہیں بھی جو ذکیہ جعفری اور ملک کی ایسی ہی دوسری بے شمار ذکیہ جعفریوں کے ہمدرد ہیں ، یہ یقین رکھنا چاہیئے کہ اللہ رب العزت کا فیصلہ ہوگا اور جس دِن فیصلہ ہوگا کوئی ایک بھی ’مجرم‘ بچ نہیں سکے گا ۔۔۔ مجھے تو اس کا پورا یقین ہے ۔