نئی دہلی (پریس ریلیز)نکاح ایک عبادت ہے اسے عبادت کے طرز پر ہی انجام دیناچاہئے، عبادت کو رسم نہیں بنانا چاہئے، نکاح کی اس عبادت میں ہم نے نت نئی رسموں اور فضول خرچیوں کا ایسا بوجھ ڈالا کہ ایک غریب بلکہ متوسط آمدنی والے شخص کے لیے بھی ایک نا قابل عبور پہاڑ بن کر رہ گیا، یہ وقت کی شدید ضرورت ہے کہ آسان اور مسنون نکاح کی اس مہم کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھایا جائے اوراپنے علاقوں میں اس سلسلے میں پہل کی جائے،ان قیمتی خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے منعقد کی گئی سہ روزہ آن لائن کانفرنس کی تیسری نشست کی صدارت فرماتے ہوئے مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی ( رکن مجلس عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کیا،مولانا محترم نے مسلمانوں سے گذارش کی ہے کہ وہ سنت و شریعت کے مطابق نکاح کی تقریب کو انجام دیں اور جس نکاح کی تقریب میں سنت و شریعت کا پاس و لحاظ نہ کیا جائے اوررسم و رواج کواختیار کیا جائے اس میں ہرگزشرکت نہ کریں، اگراس بات پرعمل کیاگیاتو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بڑے اچھے او رخوشگوارنتائج سامنے آئیں گے۔ قبل ازیںمولانا ڈاکٹر یاسر ندیم الواجدی نے بھی خطاب کیااورحضرت سعید ابن مسیب ؒ کی صاحب زادی کے نکاح کا واقعہ بیان کر کے اسے ایک نمونہ قرار دیا، اسی طرح مولانا مفتی احسان قاسمی( استا ذو صدر مفتی دارالعلوم وقف دیوبند) نے زوجین کے حقوق، خاص طور سے مہر کے تعلق سے شریعت کی روشنی میں بڑی اہم باتیں پیش کیںاور ان کی زندگی کے تعلق سے شریعت کی روشنی میں قیمتی ہدایا ت پیش کیں۔گجرات کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کنوینرمفتی محمود بارڈولی ( رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے بھی نکاح کو زمینی سطح پر کیسے کامیاب بنایا جائے او ر اس کے لیے کیاکوششیںکی جائیں اس حوالہ سے کچھ ضروری نکات کی وضاحت کی،صدارتی خطاب سے پہلے مولانا سلمان بجنوری نقشبندی (استاذ دارالعلوم دیوبند )نے ازواج مطہرات اور بنا ت طاہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے نکاح کی تفصیل بیان کی اور ان کے بڑے اہم واقعات بیان کیے۔
سہ روزہ آن لائن کانفرنس کی یہ تیسری نشست صبح دس بجے قاری محمد اشرف کی تلاوت سے شروع ہوئی ، ابتداء میں مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی (سکریٹری آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ) نے تمام مہمانوں کے لیے استقبالیہ کلمات پیش کیے ، مولانامہدی حسن عینی (دیوبند) نے نظامت کے فرائض انجام دیے، علماء کرام کی تقاریر کایہ سلسلہ دوپہر ڈیڑھ بجے تک جاری رہا او رمولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کے دعائیہ کلمات پر یہ تیسری نشست حسن و خوبی کے ساتھ اختتام کو پہونچی۔