نئی دہلی :خاص رپورٹ
ایران اور عرب ممالک کے میڈیا میں اس معاہدے کا بہت چرچا ہو رہا ہے۔ بعض ایرانی میڈیا رپورٹس میں اسے فلسطینی مسلح گروپ حماس کی فتح کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عرب ممالک کی پریس میں یہ کہا جا رہا ہے کہ شاید یہ معاہدہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بغیر اپنے سنگ میل تک نہ پہنچ پاتا۔ایرانی میڈیا نے حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر تفصیلی خبریں اور تجزیہ شائع کیا ہے۔
15 جنوری کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل نے اپنی شام کی سرخی میں جنگ بندی کو اسرائیل کی ‘سب سے بڑی شکست’ قرار دیا۔ اس خبر میں کہا گیا کہ جنگ میں اپنے تمام وسائل لگانے کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسی دوران ایک تجزیہ کار نے جنگ بندی کو ایران کے ‘مزاحمتی محاذ’ کی فتح قرار دیا۔16 جنوری کو ایرانی ریڈیو اور ٹی وی چینلز نے اطلاع دی کہ ‘مزاحمت کی فتح’ کے بعد فلسطین، لبنان، یمن، عراق، ترکی اور خطے کے دیگر ممالک میں جشن منایا گیا۔
نشریاتی ذرائع ابلاغ اور دیگر اداروں نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ حماس کے سینئر رکن خلیل الحیا نے گروپ کی مدد کرنے میں ایران کے کردار پر شکریہ ادا کیا۔
* اصلاح پسند اخبار ‘ارمانِ امروز’ نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں دھمکی دی تھی کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ان دھمکیوں کی وجہ سے ہی حماس معاہدے پر راضی ہو ئی تھی۔ اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کا امریکہ کا صدر بننا اسرائیل کے لیے بھی چیلنج ہو سکتا ہے۔
** سرکاری اخبار ‘ایران’ نے دو سیاسی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ‘اسرائیل کی تزویراتی شکست’ اور ‘اکتوبر 7 کے بعد کے دور کے آغاز’ کی نمائندگی کرتا ہے جس میں اسرائیل کمزور اور غیر موثر ہے۔
** سرکاری اخبار جام جم نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ‘گھٹنا لیا’۔ (گھٹنے ٹیک دیئے)اسی دوران تہران کے میونسپل اخبار ہمشہری نے بھی کچھ ایسی ہی بات دہرائی ہے۔
**حمشہری نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو ‘اس معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کیا گیا’۔ اس کے پیچھے دی گئی وجوہات میں ٹرمپ کا نیتن یاہو اور حماس کو الٹی میٹم دینا شامل ہے۔
** قدامت پسند روزنامہ فرختیگن نے کہا، "حماس رک گئی، لیکن اسرائیل محفوظ نہیں ہے۔” اخبار نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی اور اس کی حالیہ فوجی مشقوں پر ایران کی تعریف کی۔
** بنیاد پرست نظریاتی روزنامہ قدس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کو "طوفانی فتح” قرار دیا۔ ساتھ ہی وطنِ امروز نے نیتن یاہو اور اسرائیلی کابینہ کو ‘کھوئے ہوئے قاتل’ قرار دیا ہے۔
**سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (SNSC) سے وابستہ نور نیوز نے جنگ بندی کو فلسطینی ‘مزاحمت’ کے لیے ایک اہم فتح قرار دیا۔ نور نیوز نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل کی حکمت عملیوں کی ایک بڑی شکست کی نشاندہی کرتا ہے۔
ریڈیکل نیوز ویب سائٹ مشرق نے اس معاہدے کو ‘اسرائیل کی ذلت آمیز شکست’ قرار دیا۔
**ایران اور اس کے اتحادیوں کے علاقائی نیٹ ورک ‘محور مزاحمت’ کے حامی جنگ بندی کے معاہدے کا جشن منا رہے ہیں۔
**ایران کا سوشل میڈیا
سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کرنے والے لوگ اسے ‘حماس کی فتح’ اور ایران کے ساتھ اس کے علاقائی اتحادیوں کی کوششوں کے نتیجے میں دیکھ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کئی پوسٹس
ایک ایرانی حامی صارف نے لکھا، "حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی واپسی، شمالی علاقوں کے مکینوں کی ان کے گھروں کو واپسی – انہیں اس میں سے کچھ حاصل نہیں ہوا، اس لیے انہیں جنگ بندی پر دستخط کرنا پڑے۔”
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے غزہ میں ‘اسرائیلی جرائم’ کو بھی اجاگر کیا اور ‘مزاحمت’ کے فلسطینی، لبنانی اور ایرانی ‘شہیدوں’ کو یاد کیا۔
** تاہم، بہت سے حکومت مخالف صارفین نے کہا کہ یہ معاہدہ ٹرمپ کے دور صدارت میں اسرائیل کے لیے امریکی حمایت میں اضافے کے خوف سے حماس کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کرنے کا نتیجہ ہے۔کچھ صارفین نے سوال کیا ہے کہ حماس اور مزاحمت نے 7 اکتوبر کے حملے سے "فلسطینی خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں اور حزب اللہ اور حماس پر آنے والی تمام آفات کے علاوہ کیا حاصل کیا ہے۔”