تل ابیب:اسرائیل کے اپوزیشن رہنما یائر لیپڈ نے منگل کے روز تجویز کیا ہے کہ غزہ کی پٹی تقریباً 8 سال کے لیے مصر کے کنٹرول میں دے دی جائے اور اس کے بدلے میں مصر کو قرضوں کے معاملے میں بھاری ریلیف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کا حل یہی ہے کہ مصر غزہ کی پٹی کی انتظامی ذمہ داری قبول کرے۔ یہ مدت کم از کم 8 سال تک ہو اور بڑھا کر 15 سال بھی کی جا سکتی ہے۔
وہ اسرائیل کے انتہا پسندوں کے دفاعی فورم ‘فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی’ (ایف ڈی ڈی) نامی تھنک ٹینک سے واشنگٹن میں گفتگو کر رہے تھے۔تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس تجویز کے بعد امریکی منصوبے کے مطابق غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو مصر منتقل کرنے کا کیا معاملہ رہے گا۔ آیا مصر فلسطینیوں پر غزہ کے اندر ہی حکمرانی کرے گا یا انہیں اپنے ہاں بھی منتقل کر سکے گا۔ البتہ اس میں یہ بات پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے کہ اس خدمت کے بدلے میں مصر کو بین الاقوامی برادری اور علاقائی اتحادیوں کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں کافی ریلیف دیا جائے گا۔سابق اسرائیلی وزیر اعظم اور موجودہ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے کہا مصر ایک امن فورس کے طور پر کام کرے گا۔ جو خلیجی ممالک اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے اپنا کردار دا کرے گی۔ اس دوران غزہ کی تعمیر نو اور انتظام و انصرام کا عمل آگے بڑھے گا۔
نیز اسی دوران ایسی صورتحال پیدا کی جائے کی کہ غزہ کے لوگوں کے لیے حکومت خود اختیاری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا اور غزہ کو مکمل طور پر غیر فوجی علاقہ بنا دیا جائے گا۔
ان کے مطابق غزہ کا یہ علاقہ اس وقت فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے کنٹرول میں ہے۔اسرائیل نے 7 اکتوبر سے لے کر تقریباً ساڑھے 15 ماہ تک غزہ سے حماس کے خاتمے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے طویل جنگ لڑی ہے۔ تاہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔ اس لیے اسرائیل نے بھی متبادل تجاویز کی طرف توجہ مبذول کرلی ہے۔