تحریر:حکیم نازش احتشام اعظمی
اللہ تعالیٰ، جو تمام جہانوں کا خالق و مالک ہے، اپنی مخلوق کی فطرت، ضروریات اور کمزوریوں سے بخوبی واقف ہے۔ انسان کی زندگی کا ہر پہلو اس کے علم میں ہے، اور وہی جانتا ہے کہ کس چیز میں خیر ہے اور کس میں نقصان۔ اس لیے جو احکام اس نے اپنے بندوں کے لیے مقرر فرمائے ہیں، وہ نہ صرف روحانی فلاح کا ذریعہ ہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی بے حد مفید ہیں۔ روزہ بھی انہی احکام میں شامل ہے، جو محض ایک مذہبی عبادت ہی نہیں بلکہ صحت و توانائی کا ایک مکمل نظام ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
> وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تمہیں سمجھ ہو۔)
(البقرہ: 184)
یہ آیت مبارکہ نہ صرف روحانی بلکہ طبی نقطۂ نظر سے بھی روزے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اگر ہم جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں غور کریں تو واضح ہو جاتا ہے کہ روزہ رکھنے کے بے شمار طبی فوائد ہیں، جن کا تعلق نہ صرف ہاضمے کے نظام سے ہے بلکہ دل، دماغ، جگر، گردوں اور دیگر جسمانی اعضاء سے بھی ہے۔
•روزے کا جسمانی صحت پر اثر
••نظامِ ہضم اور روزہ
ہاضمہ انسانی جسم کا ایک پیچیدہ اور مسلسل کام کرنے والا نظام ہے۔ جدید طرزِ زندگی میں فاسٹ فوڈ، زیادہ مرغن غذاؤں اور بے وقت کھانے پینے کی عادتوں نے معدے پر بے پناہ بوجھ ڈال دیا ہے۔ نتیجتاً، نظامِ ہضم کی مختلف بیماریاں جیسے بدہضمی، تیزابیت، گیس، قبض اور موٹاپا عام ہو گئے ہیں۔
روزہ رکھنے سے نظامِ ہضم کو ایک مہینے کے لیے آرام ملتا ہے، جو خاص طور پر جگر کے لیے بہت مفید ہے۔ جگر وہ عضو ہے جو کھانے کو ہضم کرنے، زہریلے مادوں کو خارج کرنے اور توانائی کے ذخائر کو کنٹرول کرنے کے پندرہ سے زائد اہم افعال سرانجام دیتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جگر کو روزمرہ کی مشقت سے کچھ گھنٹوں کے لیے سکون ملتا ہے، جس سے اس کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
روزے کے دوران انسولین کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے خون میں شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے۔ اس سے ذیابیطس کے مریضوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ روزہ معدے کے تیزاب کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے، جس سے سینے کی جلن اور تیزابیت کم ہوتی ہے۔
••دل اور خون کی نالیوں پر اثرات
دل انسانی جسم کا سب سے اہم عضو ہے، جو زندگی بھر بغیر رُکے کام کرتا ہے۔ روزے کے دوران جسم میں چکنائی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، جس سے کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے اور دل کی شریانیں صاف رہتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
روزے کے دوران خون کی مقدار میں معمولی کمی واقع ہوتی ہے، جس سے دل پر دباؤ کم ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ روزہ بلڈ پریشر کو نارمل سطح پر رکھتا ہے، کیونکہ جسم میں نمکیات اور پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں خون کا بہاؤ بہتر ہو جاتا ہے۔
••وزن میں کمی اور فٹنس
آج کے دور میں موٹاپا ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جو ہائی بلڈ پریشر، شوگر، ہارمونل بے ترتیبی اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ روزہ رکھنے کے دوران، جسم میں چربی کے ذخائر توانائی کے لیے استعمال ہونے لگتے ہیں، جس سے وزن کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔
برطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رازین معروف کی تحقیق کے مطابق، روزہ رکھنے سے Metabolism بہتر ہوتا ہے، چربی جلتی ہے اور جسم فٹ ہو جاتا ہے۔ یہ ایک قدرتی ڈیٹوکس سسٹم ہے جو جسم کو اندرونی طور پر صاف کرتا ہے۔
••دماغ اور ذہنی صحت پر اثرات
ذہنی دباؤ اور بے چینی آج کے دور میں عام ہو چکے ہیں۔ مسلسل کام، معاشی مسائل، سوشل میڈیا کا دباؤ، اور زندگی کی پیچیدگیوں نے انسان کو ذہنی طور پر تھکا دیا ہے۔
روزہ رکھنے سے دماغ میں اینڈروفنز (Endorphins) کی مقدار بڑھتی ہے، جو خوشی اور ذہنی سکون کے ہارمونز کہلاتے ہیں۔ یہ ہارمونز انسان کو پُرسکون اور ریلیکس محسوس کرواتے ہیں۔
روزے کے دوران دماغی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ روزہ نیورونل ری جنریشن (Neuronal Regeneration) کو فروغ دیتا ہے، جس سے یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
••جلد، ناخن اور بالوں کی صحت
یورپی سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق، روزہ رکھنے سے جلد کی تازگی اور مضبوطی برقرار رہتی ہے۔ یہ ایک قدرتی اینٹی ایجنگ پروسیس ہے جو جلد کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
روزہ جسم میں زہریلے مواد کے اخراج میں مدد دیتا ہے، جس سے جلد کی چمک میں اضافہ ہوتا ہے۔ مزید برآں، بالوں اور ناخنوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ روزہ وٹامنز اور منرلز کے جذب ہونے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔
••روحانی، سماجی اور اخلاقی فوائد
روزہ صرف جسمانی صحت کا ذریعہ نہیں، بلکہ یہ روحانی پاکیزگی اور سماجی ہم آہنگی کا بھی درس دیتا ہے۔ روزہ رکھنے سے صبر، استقامت اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ تقویٰ اور پرہیزگاری کی علامت ہے، جو انسان کو اللہ کے قریب لے جاتی ہے۔سماجی اعتبار سے، روزہ رکھنے والا فرد غریبوں اور بھوکوں کی تکلیف کو محسوس کرتا ہے، جس سے اس میں دوسروں کے لیے ہمدردی اور ایثار کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
••نتیجہ
روزہ محض ایک مذہبی فریضہ نہیں، بلکہ ایک مکمل ہیلتھ پیکج ہے، جو جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ جدید سائنس بھی اس حقیقت کو تسلیم کر چکی ہے کہ روزہ دل، دماغ، جگر، گردوں، جلد اور دیگر اعضاء کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔اگر روزے کے ساتھ متوازن غذا اور پانی کا مناسب استعمال کیا جائے تو یہ صحت کے لیے حیرت انگیز فوائد فراہم کر سکتا ہے۔ روزہ نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہے بلکہ انسانی توانائی، فٹنس اور لمبی عمر کا بھی ایک زبردست راز ہے۔لہٰذا، روزہ رکھنا نہ صرف دینی فریضہ ہے، بلکہ انسانی صحت کے لیے اللہ کی ایک نعمت بھی ہے، جو ہمیں روحانی سکون کے ساتھ ساتھ جسمانی مضبوطی اور ذہنی توانائی فراہم کرتا ہے۔