اتر پردیش کے سیتا پور ضلع میں ایک مقامی صحافی راگھویندر باجپائی کو دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ امالیہ سلطان پور تھانہ علاقہ میں پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے پہلے اس کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری اور پھر تین گولیاں چلائیں۔
نیوز پورٹل آج تک کے مطابق گھر پر کسی کا فون آنے پر راگھویندر بائک سے نکل گیا تھا۔ کچھ دیر بعد ان کی لاش لکھنؤ دہلی ہائی وے پر ہیم پور نیری کے قریب ملی۔ ابتدائی طور پر اسے سڑک حادثہ سمجھا گیا اور ضلع اسپتال لے جایا گیا، لیکن معائنے پر ڈاکٹروں کو جسم پر گولیوں کے تین نشان ملے۔ واقعہ کے بعد آئی جی رینج پرشانت کمار اناؤ سے سیتا پور روانہ ہوئے اور پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی۔ صحافی کے قتل سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا ہے۔اسی دوران آزاد سماج پارٹی کے ایم پی ایڈوکیٹ چندر شیکھر آزاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر پوسٹ کیا اور لکھا – اتر پردیش میں جنگل راج – اب صحافی بھی غیر محفوظ!
سیتاپور ضلع کے امالیہ سلطان پور تھانہ علاقے میں دینک جاگرن میں کام کرنے والے صحافی راگھویندر باجپائی کا دن دہاڑے قتل انتہائی افسوسناک اور قابل سزا ہے۔ اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اتر پردیش میں مجرم حکومت سے زیادہ طاقتور ہو گئے ہیں۔ جب جمہوریت کے چوتھے ستون پر دن دہاڑے گولیاں برسائی جا رہی ہوں تو عام شہریوں کے تحفظ کی کیا امید کی جا سکتی ہے؟