لکھنؤ:
کیرل کی چار عیسائی راہبہ کو اترپردیش کے جھانسی ریلوے اسٹیشن پر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے کارکنان نے جبراً مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگا کر ٹرین سے اتروا دیا ۔ وہ تمام دوبارہ تبھی ٹرین پر سوار ہوسکیں ،جب پولیس نے انہیں مذہب تبدیل نہ کرانے کی کلین چٹ دی۔ اس واقعہ کا کیرل میں سخت رد عمل ہوا ہے۔ کیرل کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھ کر اس پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔ امت شاہ نے معاملے میں سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وجین نے اپنے خط میں لکھا ، اس طرح کے واقعات ملک کی شبیہ اور اس کی مذہبی رواداری کو داغدار کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کو اس طرح کے واقعات کی پرزور مذمت کرنی چاہئے۔ میری گزارش ہے کہ آپ اس معاملے میں مداخلت کریں اور ان تمام افراد کوجو اس میں ملوث ہیں اوران تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں جو آئین سے ملی شہری آزادی چھیننے کی کوشش کررہی ہیں۔
یہ واقعہ 19 مارچ کو اس وقت پیش آیا جب کچھ لوگوں نے ہریدوار سے پوری جانے والی اتکل ایکسپریس میں راہبہ کو گھیرلیا اور جبراً اسے ٹرین سے اتار دیا۔ اس واقعہ سے متعلق ٹرین کے اندر 25 سیکنڈ کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے ، جس میں راہبہ کچھ لوگوں سے گھیری نظر آتی ہیں۔ ان میں سے کچھ پولیس اہلکار ہیں۔ ویڈیو میں ایک آواز آتی ہے۔’اپنا سامان لے آؤ۔ آپ کو بھیجوا دیا جائے گا۔ ایسی بات نہیں ہے …آپ فکر مت کرو۔‘
ویڈیو میں مزید کہا گیا ہے ،’اگر آپ درست ہیں تو آپ کو بھیجوا دیاجائے گا۔‘ یہ پولیس اہلکار کی آواز ہے۔ پھر راہبہ کی آواز آتی ہے ،’ایسے ملک میں چلے گا‘۔ اس کے بعد پھر پولیس کی ایک ممکنہ آواز آتی ہے ، جو شاید اے بی وی پی کے لوگوں سے کہہ رہی ہے ،’ارے باہر چلو ، نیتا گری کررہے ہو‘ اس کے بعد اے بی وی پی کے آدمی کی آواز آتی ہے ، جس میں وہ کہتا ہے ،’ارے ، اگر نیتاگری نہیں کرتے تو کیسے پتاچلتا؟‘ ممکنہ پھر دوسرے پولیس والے کی انہیںڈانٹنے کی آواز آتی ہے،’جلد آؤ ،‘
دوسری ویڈیو میں خواتین جھانسی ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم اور پھر تھانہ میں دکھائی دیتی ہیں۔ ریلوے پولیس کے ڈپٹی ایس پی نعیم خان منصوری نے اس واقعہ پر کہا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے کچھ ممبران جو رشی کیش سے ٹریننگ کیمپ سے واپس آرہے تھے،اسی ٹرین میںحضرت نظام الدین سے راوور کیلاکے چار عیسائی خواتین سفر کررہی تھیں ، جن میں دوراہبہ تھیں اور دو خاتون انڈر ٹریننگ تھیں ،جو دہلی میں ٹریننگ لی رہی تھیں، اے بی وی پی کے کارکنان کو ایسا شک ہوا کہ شاید یہ دو راہبہ ہیں جو دیگر خاتون کو مذہب تبدیل کرانے کے لیے لےجارہی ہیں کیونکہ وہ آپس میں بات کررہی تھیں۔
منصوری نے بتایا کہ اس شبہ کی بنیاد پر اے بی وی پی کے لوگوں نے آر پی ایف کنٹرول روم کو اطلاع دی۔ آر پی ایف نے جی آر پی کو بتایا۔ اے بی وی پی کے اجے شنکر تیواری نے تحریری دی ہے۔ جب ہم موقع پر پہنچے تو ہمیں معلوم ہوا کہ راہبہ کے ساتھ سادے لباس میں لڑکیاں بھی پیدائشی عیسائی ہیں اور راہبہ بننے کی ٹریننگ لے رہی تھیں۔ بعد میں انہیں جانے دیا گیا۔ حالانکہ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ عیسائی خواتین کو بنا وجہ ٹرین سے اتار کر پریشان کرنے والے اے بی وی پی کارکنان پر کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں؟