مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی شرح پیدائش کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے دراندازی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ملک میں صرف ہندوستانی شہریوں کو ووٹ دینے کا حق ہونا چاہیے۔ نوبھارت ٹائمس کے مطابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی میں 6.24 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ ہندو آبادی میں 4.5 فیصد کمی آئی ہے۔ ، "میں آپ کو یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ یہ شرح افزائش کی وجہ سے نہیں ہے، یہ دراندازی کی وجہ سے ہے۔”
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان کی تقسیم مذہب کی وجہ سے ہوئی ہے، شاہ نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے دونوں طرف بنا تھا اور دونوں طرف سے دراندازی کے نتیجے میں آبادی میں اس طرح کی تبدیلی آئی۔ ۔شاہ نے کہا کہ دراندازی اور الیکشن کمیشن کی ایس آئی آر مشق کو سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کانگریس پارٹی ایس آئی آر کے معاملے پر "انکار موڈ” میں چلی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل اپوزیشن پارٹی کی حکومت کے دوران بھی ہوا۔ووٹر لسٹ میں موجود تضادات کو دور کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو آپ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب تک ووٹر لسٹ ووٹر کی تعریف پر پوری نہ اترے، جس کا مطلب ہے کہ ہندوستانی شہری ہونا اور مطلوبہ عمر پوری کر نا ہے۔
دراندازاور شرنارتھی میں فرق
مرکزی وزیر داخلہ نے درانداز اور پناہ گزین کے درمیان فرق کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک پناہ گزین اپنے مذہب کی حفاظت کے لیے ہندوستان آتا ہے، جب کہ ایک درانداز مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے نہیں بلکہ معاشی یا دیگر وجوہات کی بنا پر غیر قانونی طور پر سرحد پار کرتا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ درانداز کون ہیں؟
پھر وضاحت کی کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور جو معاشی یا دیگر وجوہات کی بنا پر غیر قانونی طور پر ہندوستان آنا چاہتے ہیں۔ اگر دنیا مسے جو کوئی یہاں آنا چاہتا ہے اسے آنے کی اجازت دی جائے تو ہمارا ملک دھرم شالہ بن جائے گا۔








