بدایوں (آر کے بیورو )یکم نومبر 2025 کو مدرسہ اسلامی درسگاہ، محلہ سوتہ، بدایوں (یو۔پی) میں یو پی ڈی ایف (UPDF) اور اے پی ڈی سی (APDC) کے زیرِ اہتمام اوقاف ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے ایک بیداری ورکشاپ منعقد کی گئی۔
پروگرام کی صدارت مولانا یاسین علی عثمانی (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کی،جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر جناب انعام الرحمٰن (اسسٹنٹ سکریٹری جماعتِ اسلامی ہند) شریک ہوئے۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر اتحاد عالم نے انجام دی۔پروگرام کا آغاز قاری رضوان کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔افتتاحی خطاب جناب وہاب الدین (سکریٹری جماعتِ اسلامی ہند، یو پی ویسٹ) نے کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقف مسلمانوں کی اجتماعی امانت ہے،
اس کا تحفظ پوری ملت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے زور دیا کہ وقف کی آمدنی کو تعلیم، روزگار اور فلاحی کاموں میں استعمال کیا جائے۔
مہمانِ خصوصی جناب انعام الرحمٰن نے
حکومتِ ہند کے ذریعہ بنائے گئے نئے پورٹل کا پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے تفصیلی تعارف کرایا اور کہا کہ تمام اوقاف کی زمینوں کو اس “اُمیّد پورٹل” پر رجسٹر کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے اوقاف کے اندراج میں بھرپور تعاون کریں۔
اس موقع پر یو پی ڈی ایف کے ضلع کنوینر جناب شاداب اور اے پی ڈی سی کے ضلع کنوینر جناب سلیم اصغر نےاپنی اپنی تنظیموں کا تعارف پیش کیا اور وقف املاک کے تحفظ کے لیے جاری سرگرمیوں کی تفصیل بتائی۔
جناب فخرِ عالم شوبی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ضلع بدایوں میں وقف کی زمینوں سے متعلق ضروری دستاویزات جمع کرنے میںاپنا مکمل تعاون فراہم کریں گے۔پروگرام میں مولانا یاسین علی عثمانی صاحب نے کہا کہ اوقاف ملتِ اسلامیہ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں،ان کے تحفظ کے لیے متحد اور منظم کوششیں وقت کی ضرورت ہیں۔انہقں نے کہا کہ یہ مسلکی یا جماعتیں نہیں ملت کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ہمیں تمام اختلافات سے بالا تر ہوکر ہر قیمت پر اوقاف کا تحفظ کرنا ہے ،انہوں نے کہا کہ معاملات کو یہاں تک پہنچانے کے ہم خود زمہ دار ہیں ،تحقیقات و ریکارڈ سے پتہ چل رہا ہے کہ بہت سی جائیدادوں پر لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے جو کسی مسجد کے نام ہیں ، بدایوں کے ایک معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک مسجد کے نام چار مکانوں کا پتہ چلا جن پر قبضہ ہے اور قابض یہ جانتے ہیں
پروگرام میں ،ضلع بدایوں کے مختلف اداروں، جماعتوں، مسلکوں اور خانقاہوں کے لوگوں نے شرکت کی۔اندازہ یہ ہوا کہ لوگوں میں اس کے تئیں تھوڑی بیداری تو پیدا ہوئی ہے لیکن واقفیت نا کے برابر ہے ان کے سوالوں سے تشویش کا اندازہ بھی ہوا ،یہ میٹنگ اس لحاظ سے اطمینان بخش تھی کہ شرکا پوری تیاری سے آئے تھے ،انہوں نے متعلقہ اداروں سے بہت حد تک ریکارڈ بھی نکلوا لیا تھا ،اسی جذبہ سے کام کی ضرورت ہے ـ یہاں خاص طور وقف رجسٹریشن معاملہ میں نوجوان بیدار، متحرک اور فعال ہیں – بدایوں کی ٹیم چست اور چاق وچوبند نظر آئی ،اہم اور خوشی کی بات یہ تھی کہ شرکا میں ہر مکتب فکر کے ممتاز افراد نظر آئے اور سب کی فکر و تشویش یکساں تھی جناب سراج احمد، ڈاکٹر امتیاز احمد، حافظ عبدالمَنّان، مولانا نذیرالحسن خان فلاحی،ایڈووکیٹ انور عالم، محمد مسلم، محمد انس اور دیگر تقریبا 100 معزز شخصیات نے شرکت کی۔جنہوں نے بیداری ورکشاپ کو نہایت مفید اور کامیاب قرار دیا۔
آخر میں مولانا یاسین علی عثمانی صاحب کی دعا سے پروگرام اختتام پذیر ہوا۔شرکائے پروگرام نے یو پی ڈی ایف اور اے پی ڈی سی کی کاوشوں کو سراہا۔








