ڈھاکہ:چار دیواری پر ٹین کی چادریں ڈال کر بنائی گئی ایک کمرے کی اس مسجد کی عمارت تو بھلے ہی چھوٹی ہے لیکن مقامی خواجہ سراؤں کے لیے یہ بہت بڑی بات ہے۔ کیوں کہ اب وہ یہاں کسی امتیاز اور تفریق کا نشانہ بنے بغیر نماز ادا کرسکیں گے۔
خواجہ سراؤں کے لیے یہ مسجد ڈھاکہ کے شمال میں برہما پتر دریا کے کنارے آباد میمن سنگھ کے نزدیک بنائی گئی ہے اور اس کے لیے زمین حکومت نے فراہم کی ہے۔
مسجد کے افتتاح کے موقع پر مقامی خواجہ سرا کمیونٹی کی لیڈر جوئیتا تونو کا کہنا تھا کہ ’اب ہمیں کوئی مسجد میں نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ اب یہاں کوئی ہمارا مذاق نہیں اڑائے گا۔‘
ایک 42 سالہ خواجہ سرا سونیا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا وہ کبھی زندگی میں مسجد کے اندر نماز ادا کر پائیں گی۔
سونیا بتاتی ہیں کہ انہیں بچپن سے مدرسے میں جا کر قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا۔ لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ جیسے ہی لوگوں کو پتا چلا کہ وہ خواجہ سرا ہیں تو انہیں مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’’لوگ ہمیں کہتے تھے کہ تم ہیجڑے ہو کر مسجد میں کیا کر رہے ہو؟ تمیں گھر میں نماز پڑھنی چاہیے۔ آئندہ مسجد میں مت آنا۔‘‘
سونیا کا کہنا ہے کہ اسی سلوک کی وجہ سے ہم نے مسجد جانا چھوڑ دیا تھا لیکن اب ہمارے لیے بننے والی اس مسجد میں آنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
’یہ بھی دوسروں جیسے ہیں‘
وقت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کے حقوق اور ان کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ 2013 میں سرکاری طور پر اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کو اپنی شناخت اپنے جینڈر کے اعتبار سے کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔
سراؤں کی کمیونٹی کے لیے فلاحی منصوبوں پر کام کرنے والے مفتی عبدالرحمن آزاد کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی مسجد ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل ایک اور شہر میں ایسی ہی مسجد بنانے کا مںصوبہ بنایا گیا تھا۔ لیکن مقامی افراد کے احتجاج کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔
میمن سنگھ میں تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے دکشن کالیبیاری کے نام سے بنائی گئی اس مسجد کے لیے درجنوں خواجہ سراؤں نے عطیات دیے اور رضا کارانہ طور پر وقت بھی دیا۔
رواں ماہ مسجد کا افتتاح ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک قبرستان بھی بنایا گیا ہے۔ گزشتہ برس اس علاقے کے قبرستان میں ایک خواجہ سرا کی تدفین نہیں کرنے دی گئی تھی۔مسجد کے امام 65 سالہ عبدالمطلب کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والا امتیازی سلوک دینی تعلیمات کے خلاف ہے۔ یہ بھی دوسروں کی طرح اللہ کی مخلوق ہیں۔(سورس:وائس آف امریکہ)