روشنی:مولانا محمد رضی الاسلام ندوی
دین میں اجتماعیت پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ تمام عبادات کی ادائیگی اجتماعی طور پر لازم کی گئی ہے ۔ نمازوں کے بارے میں حکم ہے کہ مسجد جا کر باجماعت ادا کی جائے ۔ زکوۃ کا اجتماعی نظام مطلوب ہے ۔ فرض روزوں کے ایام مقرر کیے گئے ہیں اور تمام مسلمانوں کے لیے انہی ایام میں روزہ رکھنا ضروری ہے ۔ حج مخصوص ایام ہی میں ہوسکتا ہے ۔ تمام مسلمان ان ایام میں متعین مقامات پر پہنچ کر مناسک ادا کرتے ہیں ۔ عبادات سے آگے بڑھ کر مسلمانوں سے مطلوب ہے کہ وہ پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق اجتماعیت کے ساتھ گزاریں ۔ اس مضمون کی بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ اللہ کے رسول صلی یا پی ایم کا ارشاد ہے : آمُرُكُمْ بخمس: بالجماعةِ ، والسَّمْعِ ، وَالطَّاعَةِ ، وَالْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ الله ( ترمذی : 2863) ” میں تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں : جماعت ، سمع ، طاعت ، ہجرت اور اللہ کی راہ میں جہاد – “ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا : ید الله مع الجماعةِ ، وَمَن شَذّ شُذَّ إِلى النَّارِ ( ترمذی ) ” اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے ۔ جس شخص نے تنہا الگ راہ اختیار کی وہ جہنم میں جائےگا:
‘جماعت اور الجماعۃ’ اجتماعیت عبادات میں مطلوب ہے اسی طرح زندگی کے دیگر تمام پہلوؤں میں الجماعۃ میں فرق کیا جانا چاہیے ۔ دعوت و تبلیغ کے لیے کام کرنے والی جماعتیں اور تنظیمیں الجماعۃ نہیں ہیں ، بلکہ وہ الجماعۃ تک پہنچانے والی ہیں_اس پر غور کرنے کی کوشش کریں