فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے ضمن میں تنظیم کے سابق سربراہ یحیی السنوار کی میت حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اسرائیل ابھی تک وساطت کاروں کے ساتھ السنوار کے بھائی کو غزہ سے دور کرنے کے معاملے پر مشاورت کر رہا ہے۔ وہ کئی قیدیوں کو کم از کم 5 برس کے لیے بے دخل کرنا چاہتا ہے۔ذرائع کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں فوری طور پر حالات بہتر بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
دوسری جانب ایک اسرائیلی سیاسی ذریعے نے واضح کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے میں یحیی السنوار کی میت حماس کے حوالے نہیں کی جائے گی۔ادھر حماس کے ایک وفد نے بتایا ہے کہ غزہ میں فائر بندی سے متعلق بات چیت میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے اور تنظیم ان کوششوں اور پیش رفت کے ساتھ مثبت طور معاملہ کر رہی ہے۔
یہ بات حماس کے وفد کی دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہی گئی۔قطر کے شاہی دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امیر قطر نے حماس کے وفد کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندگان برائے مشرق وسطیٰ سے بھی ملاقات کی اور غزہ میں فائر بندی سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت پر بات چیت کی۔ادھر وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ صدر جو بائیڈن نے ٹیلی فون پر امیر قطر شیخ تمیم سے رابطہ کیا۔ دونوں سربراہان کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کے حوالے سے دوحہ مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔