رانچی ؍دھنباد:(ایجنسی)
جھارکھنڈ کے دھنباد میں ایک نوجوان کو تھوک چاٹنے او رجے شری رام کے نعرے لگانے کے لیے مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک مسلم نوجوان کو بھیڑلات گھونسوں سے مارتی پیٹتی نظر آرہی ہے جبکہ وہ ہاتھ جوڑکر ان سے رحم کی بھیک مانگ رہا ہوتا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس دوران وہاں موجود پولس انتظامیہ تماش بین بنی رہی کسی نے بھی بھیڑ کو سمجھانے یا مسلم شخص کو چھڑانے کی کوشش نہیں کی۔ اس واقعے کو انجام دینے کا بی جے پی کارکنوں پر الزام عائد کیاجارہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پنجاب میں وزیر اعظم کی سیکورٹی چوک کے معاملے میں بی جے پی کارکنان احتجاج کررہے تھے اس دوران ایک مسلم نوجوان ادھر سے گزار جس سے ناراض بی جے پی والوں نے اسےمارا پیٹا ۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے معاملے کی تحقیقات اور ملزمین کو سخت سزا دینے کا احکام صادر کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دھنباد ضلع میں گاندھی جی کے مجسمے کے پاس بی جے پی کارکنان احتجاج کررہے تھے، اس دوران مبینہ طور سے ایک مسلم نوجوان وہاں سے گزار اس پر الزام لگایاجارہا ہے کہ اس نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے جھارکھنڈ صدر دیپک پرکاش کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا جس سے بی جے پی کارکنان مشتعل ہوگئے ۔ اور اس مسلم نوجوان کی پٹائی کردی،کان پکڑ کر اٹھک بیٹھک کرایا، تھوک چٹوایا بھدی گالیاں دیں اور اس نوجوان کو اس وقت تک مارتے رہے جب تک وہ جے شری رام اور بی جے پی زندہ باد کے نعرے نہیں لگائے۔ پولس نے نوجوان کی شناخت کے تعلق سے کوئی اطلاع نہیں دی ہے لیکن ٹوئٹ میں اس کے مسلمان ہونے کا دعویٰ کیاجارہا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ متاثرہ مسلم شخص دھنباد کے واسع پور کے شمشیر نگر کا رہنے والا ہے، متاثرہ کے چھوٹے بھائی نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہے اور اس کا رانچی کے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سائکیٹری میں علاج چل رہا ہے۔ بھائی نے کہاکہ ہم میں سے صرف تین ہی اپنے گھر میں رہتے ہیں میں اور میری ماں دونوں پرائیوٹ نوکری کرتے ہیں، جب میرا بھائی گھر سے نکلا تو ہم باہر تھے، واردات کے بعد وہ گھر لوٹ آیا اور اس کی طبیعت خراب ہے۔ متاثرہ کے بھائی نے کہاکہ ہم نے ابھی تک اپنے بھائی کے ساتھ غلط سلوک کرنے والوں کے خلاف کوئی شکایت درج کرانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ان لوگوں کو یہ نہیں کرناچاہئے تھا جو انہو ںنے کیا،گالی گلوج بھی کرتھے تھے تو انہیں زبردستی مذہبی نعرے لگانے اور سڑک پر تھوک چاٹنے کےلیے مجبور نہیں کرناچاہئے تھا وہ اسے پولس کو سونپ سکتے تھے۔
وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے اس ویڈیو کے لنک کو ری ٹوئٹ کیا اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے، انہو ںنے کہاکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے ساتھ ہی خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ جھارکھنڈ میں لوگ امن اور محبت سے رہتے ہیں، یہاں نفرت پھیلانے والوں کےلیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہیں دھنباد کے پولس سپرنٹنڈنٹ راج کمار نے بتایا کہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی حالانکہ اس معاملے میں متاثرہ اور بی جے پی کارکنان کی طرف سے کوئی شکایت اب تک درج نہیں کرائی گئی ہے۔