نئی دہلی: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی جانب سے فیروز شاہ کوٹلہ قلعہ میں نماز پڑھنے کے لیے آنے والے لوگوں کے لیے 25 روپے لے کر داخلے شرط عائد کیے جانے کے تین سال بعد، دہلی کے ایک ایم ایل اے نے اے ایس آئی ڈائریکٹر کو خط لکھ کر نماز کے لیے ٹکٹ کے نظام کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ 2022 میں تھا، جب اے ایس آئی نے فیروز شاہ کوٹلہ قلعہ کے کھنڈرات میں واقع جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے خواہشمند تمام لوگوں کے لیے داخلہ چارج کر دیا تھا۔ ASI نے مبینہ طور پر یہ فیصلہ لیا تھا کیونکہ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری تھی، قلعہ کو کووڈ کے بعد اس کی مرمت وغیرہ کا کام کرنا تھا۔اس فیصلے پر بہت سے لوگوں نے تنقید کی لیکن کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس جامع مسجد میں دہلی کے مختلف حصوں سے نمازی آتے تھے کیونکہ یہ تغلق کے دور میں دہلی میں تعمیر کی گئی سات مساجد میں سے سب سے بڑی سمجھی جاتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ مٹیا محل حلقہ کے ایم ایل اے آل اقبال نے کہا کہ "پچھلے کچھ عرصے سے فیروز شاہ کوٹلہ مسجد میں نماز جمعہ کے لیے ٹکٹ کی پانمبندی لگائی گئی تھی ، اس معاملہ کے حوالے سے آج ڈائریکٹر جنرل آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور مسجد کے امام کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، جس میں اس بات پر تفصیلی بات چیت ہوئی کہ ٹکٹ سسٹم کو ختم کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ لیا جایے ، امید ہے کہ نماز کے لیے ٹکٹ کا نظام ختم کردیا جائے گا2019 میں، ASI نے بحالی کا ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس میں مسجد کے قلعے کی بحالی، اس کے سامنے پیش نظر آنے والی شگافوں کی مرمت، راستوں کی درستگی اور زائرین کے لیے سہولیات کو متعارف کرانا شامل تھا لیکن کووِڈ کی وجہ سے اس منصوبے کو روک دیا گیا تھا ممہھر کووڈ کے بعد اسے دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔ٹکٹ کی پابندی اسی مقصد کے تحت لگائی گئی تھی امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹکٹ کی بابت مثبت فیصلہ لے لیا جائے گاـنیو انڈین ایکسپریس کے ان پٹ کے ساتھ