اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں حالات ہنوز کشیدہ ہیں اور پورے شہر میں کرفیو نافذ ہے۔ شہر کے سبھی حصے میں پولیس فورس تعینات ہے اور سبھی بازار پوری طرح سے بند ہیں اسکول و کالج بند کرنے کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے۔ انٹرنیٹ خدمات بھی عارضی طور پر بند ہیں
واضح ہو ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں ہنگامہ آرائی کے بعد سیکورٹی وجوہات کی بنا پر شہر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔ جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ کرفیو کے باعث انٹرنیٹ کے بغیر گھروں میں محصور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے- بنبھول پورہ تشدد معاملے میں پولیس نے 18 نامزد سمیت 5 ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے-جائے وقوعہ اور گردونواح سے پانچ لاشیں ملی ہیں۔ بریلی لے جاتے ہوئے ایک شخص کی موت ہوگئی، حالانکہ انتظامیہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ پولیس نے چار افراد کو حراست میں لے کر سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو ریکارڈنگ اپنے قبضے میں لے لی ہے۔ پولیس نے کئی ڈی بی آر کی ہارڈ ڈسکیں قبضے میں لے لی ہیں۔۔
جمعرات کو میونسپل کارپوریشن اور پولیس ٹیم کے ذریعہ مبینہ طور پر ناجائز زمین میں بنے مدرسے اور مسجد کو جے سی بی سے منہدم کرنے کا معاملہ اب کافی طول پکڑ چکا ہے۔ میڈیا کا دعویٰ ہے کہ جے سی بی کارروائی کے دوران علاقہ کی مشتعل بھیڑ نے میونسپل کارپوریشن اور پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا تھا اور پھر ہنگامہ برپا ہونے میں وقت نہیں لگا۔ پولیس اور عوام کے درمیان زبردست تصادم دیکھنے کو ملا حالات مزید بگڑ گئے۔
پورے واقعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نینی تال کی ضلع مجسٹریٹ وندنا سنگھ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے پتھراؤ ہوا اور پٹرول بم پھینکے جانے کی خبریں ہیں، اس سے لگتا ہے سب کچھ منصوبہ بند تھا۔ مشتعل لوگوں کے حملے سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور ان کی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ مشتعل بھیڑ میں ایک خاص طبقہ کے لوگ شامل تھے جنھوں نے وَنبھول پورہ پولیس تھانے میں بھی آگ لگا دی تھی
بہرحال، قومی آواز کے مطابق تازہ حالات یہ ہیں کہ سبھی بازار بند ہیں، اسکولوں و کالجوں کو بھی بند رکھنے کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ ضروری خدمات کو چھوڑ کر سبھی طرح کی سرگرمیاں عارضی طور پر روک دی گئی ہیں۔ اس تشدد میں اب تک 6 لوگوں کی موت سے متعلق تصدیق ہو چکی ہے۔ مہلوکین میں باپ، بیٹا اور انس نامی ایک 16 سالہ لڑکا شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس نابالغ لڑکے کی موت ہوئی ہے، اس کے سر پر گولی لگی تھی۔ پرتشدد واقعات میں اب تک 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں اور ان میں سے بیشتر پولیس اہلکار بتائے جا رہے ہیں۔ ہلدوانی ایس پی سٹی نے بھی جمعہ کی شام 6 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق تصدیق کر دی ہے۔