غزہ میں الشفا میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر مروان ابو سعدہ نے کہا ہے کہ ہسپتال ہمیشہ کے لیے اب بند ہوچکا اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ہسپتال کی تمام عمارتیں گررہی ہیں۔ انہوں نے فوری طورپر ایک فیلڈ ہسپتال کے قیام کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ہسپتال کے طبی عملے کے کچھ ارکان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ "اندر اور باہر سے تباہی ناقابل یقین اور ناقابل بیان ہے۔ اسرائیلی بمباری سےعمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں”۔
گزشتہ جنوری میں عہدہ سنبھالنے والے ابو سعدہ نے مزید کہا کہ "فلسطینی وزارت صحت کی مرکزی لیبارٹری مکمل طور پر جل کر راکھ بن چکی ہے”۔
فوری فیلڈ ہسپتال
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "ہمیں کم از کم 180 بستروں والے ایک فوری فیلڈ ہسپتال کی ضرورت ہے۔ شمالی غزہ میں کمال عدوان ہسپتال کے علاوہ کچھ نہیں بچا ہے۔ آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اور شعبہ کے متعدد ڈاکٹر جنرل سرجری کے ڈاکٹر اور انتہائی نگہداشت کے ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا گیا، اور اب ہمارے پاس طبی عملہ بھی نہیں ہے کہ وہ جگہ جگہ زخمیوں کا علاج کر سکیں”۔
اس کے علاوہ الشفا کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے کمپلیکس کی تباہی اور اس کے کارکنوں کی گرفتاری کی باضابطہ تحقیقات کرے۔قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج نے کل منگل کو غزہ شہر کے الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں "نازک آپریشنل سرگرمی” کی تکمیل کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثنا حماس نے الشفاء ہسپتال کی تباہی کے بعد اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں شہریوں کی زندگی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور ہسپتالوں کی "منظم تباہی” کا الزام لگایا۔