غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بم باری کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی شہری دفاع کے محکمے کے اعلان کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات شدید فضائی حملوں کے دوران رہائشی فلیٹوں، خیموں اور ان مکانات کو نشانہ بنایا جہاں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ن حملوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 79 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کو بم باری کا نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ اسی طرح یہ جبالیہ البلد کے علاقے میں بھی ان گھروں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں نقل مکانی کرنے والے افراد مقیم تھے۔
اس کے علاوہ، وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ کے مغربی حصے پر بھی فضائی حملے کیے گئے۔دوسری طرف، اسرائیلی توپ خانے کی جانب سے اُن علاقوں پر شدید گولہ باری جاری ہے جہاں بے گھر فلسطینی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان میں الصفطاوی محلہ، سلاطین محلہ، تل الزعتر، اور شمالی غزہ میں واقع انڈونیشی اور العودة اسپتالوں کے گرد و نواح شامل ہیںاسرائیلی فوج کی جانب سے ان دونوں اسپتالوں کا مسلسل چوتھے روز بھی محاصرہ جاری ہے۔ اس کے سبب زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔
شمالی غزہ میں کارروائیاں
زمینی صورتِ حال کے اعتبار سے، اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ شمال مغربی غزہ کے الصفطاوی علاقے کے مکینوں کو فوری طور پر انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔ اس پیش رفت سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج وہاں ایک نیا فوجی راستہ یا محاذ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسا کہ اس سے پہلے جنوبی غزہ میں "موراگ” کے نام سے ایک محور قائم کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کرم ابو سالم گزرگاہ کے ذریعے محدود تعداد میں امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اور اقوام متحدہ کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس راستے کو مکمل طور پر کھولا جائے تاکہ امدادی سامان کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔