تل ابیب: یمن کے حوثی باغیوں اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ چند دنوں میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جہاں حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغے ہیں وہیں اسرائیلی فضائیہ نے حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث اسرائیل کی تقریباً نصف آبادی رات جاگ کر گزار رہی ہے۔ اس کی وجہ وہ سائرن ہیں جو حوثی باغیوں کے میزائل حملے کی اطلاع دینے کے لیے بجتے ہیں، جس کے بعد لوگوں کو پناہ گاہوں میں جانا پڑتا ہے۔ حوثی میزائلوں سے اسرائیل میں کوئی بڑا نقصان تو نہیں ہوا لیکن آبادی کی ایک بڑی تعداد کی نیندیں ضرور اڑ گئی ہیں اسرائیلی ویب سائٹ Ynet کے مطابق اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے میزائلوں اور راکٹوں کو روک دیا ہے لیکن اس سے نظام زندگی درہم برہم ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں چار مرتبہ میزائل الرٹ کے الارم بلند کیے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر جانا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں لوگ نہ سو پاتے ہیں اور نہ ہی اپنا کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
‘بار بار پناہ کے لیے بھاگنا پڑتا ہے’
ریپر بیر یاکوف کے رہائشی مور اسٹین برگ نے بتایا کہ بدھ کو اچانک الارم بجنے پر ہم پناہ گاہ کی طرف بھاگے۔ چند منٹ بعد ایک دھماکے کی آواز سنی گئی۔ کچھ ہتھیاروں کا ایک ٹکڑا ہماری بالکونی پر بھی گرا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو حفاظتی اصولوں پر عمل کرنے کو کہا گیا ہے۔ پناہ گاہوں میں چھپ کر جانیں بچا رہے ہیں لیکن اس سے روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
حالیہ دنوں میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے سائرن تل ابیب، ہرزلیہ، رشون لیزیون اور دیگر کئی شہروں کے رہائشیوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ حوثیوں کے حملوں کو برداشت نہیں کرے گی اور سخت جواب دے گی۔ اسرائیل نے یمن میں بھی فضائی حملے کیے ہیں۔ اس سب کے باوجود یمن سے حوثیوں کے حملے کا خطرہ اسرائیلی شہریوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔اسرائیل اور حوثی باغیوں کے درمیان موجودہ کشیدگی گزشتہ سال 7 اکتوبر کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حوثی حماس کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے غزہ میں اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ حوثی باغیوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون داغے ہیں۔ حوثی باغیوں نے یمن کے قریب بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور امریکی بحری جہازوں پر بھی حملے کیے ہیں۔ اس کے جواب میں امریکہ اور اسرائیل نے بھی یمن پر مسلسل بمباری کی ہے جس سے یمنی عوام کا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔