حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کے ساتھ ایک عام فریم ورک پر ایک معاہدہ کیا ہے جس سے ایک مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء، امداد کی ترسیل اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالنے والی ایک پیشہ ور کمیٹی کے قیام شامل ہے۔
ایک بیان میں حماس نے کہا کہ معاہدے میں 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور متعدد لاشوں کو سپرد کرنا شامل ہے۔ اس کے بدلے میں ثالثوں کی ضمانت پر منظور شدہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جائے گی۔ حماس نے تصدیق کی کہ وہ اس فریم ورک پر حتمی جواب کا انتظار کر رہی ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے ان بیانات پر سوال اٹھا دیا ہے۔ ایک اسرائیلی ذریعے نے کہا کہ حماس "اپنی پروپیگنڈہ مہم اور نفسیاتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ امریکی ایلچی نے دو دن پہلے کہا تھا اسرائیل نے سٹیو وٹ کوف کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور حماس نے اسے مسترد کرنے پر اصرار کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس کے حالات نہ تو اسرائیل اور نہ ہی امریکی انتظامیہ کے لیے اقابل قبول ہیں۔•••اختلاف کا مرکز دو نکات پر
مزید برآں ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی موقف اور حماس کی خواہش کے درمیان اختلاف دو نکات کے گرد گھوم رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نے وٹکوف کی تجویز پر اس شرط پر اتفاق کیا کہ 10 قیدیوں کو اسرائیلی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ دو بیجز میں رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا حماس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے امریکی ضمانتیں چاہتی ہے
•••غزہ مذاکرات کے بارے میں میرے بہت اچھے تاثرات ہیں: امریکی ایلچی:امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں بہت اچھے تاثرات رکھتے ہیں اور وہ جلد ہی ایک نئی تجویز بھیجنے کی توقع کر رہے ہیں۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کی موجودگی میں صحافیوں کو بتایا کہ ایک عارضی جنگ بندی اور ایک طویل مدتی حل اور اس تنازعے کے پرامن حل تک پہنچنے کے بارے میں میرے بہت اچھے تاثرات ہیں