حماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی امریکی مغوی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔الیگزینڈر کے بارے میں خیال ہے کہ یہ حماس کی قید میں موجود زندہ قیدیوں میں شامل واحد امریکی ہیں۔
حماس کی جانب سے انھیں رہا کیے جانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کے روز مشرق وسطیٰ کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر کو رہا کرنے کا ایک مقصد غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے 70 دنوں سے اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔اس سے قبل حماس کے ایک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ فلسطینی گروہ امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار سے قطر میں براہِ راست مذاکرات کر رہی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ انھیں امریکہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حماس الیگزینڈر کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔مذاکرات سے واقف ایک سینیئر فلسطینی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس کے اعلان کا مقصد ٹرمپ کی آمد سے قبل جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پیغام میں الیگزینڈر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ’نیک نیتی سے اٹھایا گیا قدم‘ قرار دیا ہے