حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی "عدم تعمیل” نے اسے تباہ ہونے کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے ایجنسی فرانس پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جس چیز کو ہم پہلے مرحلے پر عمل درآمد میں تاخیر اور عزم کی کمی کے طور پر دیکھ رہے ہیں وہ یقینی طور پر معاہدے کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس صورت حال میں معاہدہ رُک سکتا یا ٹوٹ سکتا ہے۔
باسم نعیم نے زور دیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ "جنگ میں واپسی” نہیں چاہتی۔ انہوں نے کہا جنگ میں واپسی یقینی طور پر ہماری خواہش اور نہ ہی ہمارا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا حماس اسرائیل کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں شرکت کے لیے اب بھی تیار ہے۔ ہم اب بھی مذاکرات میں جانے کے لیے تیار ہیں لیکن اسرائیل ان مذاکرات کو شروع کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہفتے کے روز اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے اگلے مرحلے میں شرکت کے لیے ایک وفد دوحہ بھیجا ہے۔
ادھر اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا تھا کہ اسرائیلی وفد جو اتوار کو قطری دارالحکومت روانہ ہو گا وہ قیدیوں کے تبادلے اور حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بات چیت کا مجاز نہیں ہے۔براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے ہفتہ کو وضاحت کی ہے کہ وفد میں قیدیوں اور لاپتہ افراد کے امور کے کوآرڈینیٹر بریگیڈیئر جنرل (ر) گال ہرش اور انٹرنل سیکیورٹی سروس شن بیٹ کے سابق نائب سربراہ شامل ہوں گے۔ دوحہ پہنچنے والے اسرائیلی وفد کے پاس معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔