نتیجہ فکر: فرزانہ یاسین،ممبئی
حجاب
حجاب حجاب حجاب!
یہ کیا رٹ لگا رکھی ہے
نادانی کی حد دکھا رکھی ہے
حجاب حجاب کا نعرہ لگانے والو!
اپنی بلندی کا شور مچانے والو!
یہ تمہاری بلندی نہیں ہے ہرگز!
یہ تمہاری صلاحیت کی نہیں ہے دلیل
یہ تو کم عقلی کی ہے مثال عظیم
نعرہ حجاب کو طول دینے والو!
سنو!
یہ تمہاری پستی ہے
یہ تمہاری کم ظرفی ہے
کیا تم کو نہیں معلوم؟
حجاب تو صرف حجاب بے
یہ تو ہمارا مہذبانہ لباس ہے
یہی تو ہمارا ذریعہ نجات ہے
حجاب سے ہی تو ہے ہماری شان
حجاب ہی تو ہے ہماری پہچان
حجاب میں ہی تو ہے سراپائے نور
حجاب ہی تو ہے وقار سرور
حجاب نہیں پہنا تو اس میں ہی ہے ہمارا قصور
اور ہاں! یہ بھی سنو ضرور
حجاب! عریانیت سے بچاتا ہے
حجاب ہی پاکیزہ نظری کا ہے ثبوت
حجاب سے آوارہ نظریں بھی کتراتی ہیں
حجاب تو ہے ایک شفاف لباس!
حجاب کی دنیا ہے نایاب
قرآن میں اس کا پیغام ہے صاف
یہ ہے ہماری امہات المومنین کی میراث
بد نظری کا بھی ہے اس میں علاج
حجاب تمام خوبیوں کا مرقع ہے
حجاب بے نسوانیت کے لئے خاص
حجاب بے شمار برائیوں سے بھی بچاتا ہے
مگر!مغرب کی تقلید کرنے والے حجاب کو قید سمجھتے ہیں
نادان ہیں وہ جو اس کو عجیب سمجھتے ہیں
یہ سجنے سنورنے پر بھی قد غن نہیں لگا
مخالفین حجاب!
سنو میری فریاد
حجاب ہے ہمارے لئےخاص
جس کا تمہیں نہیں ہے احساس
فرزانہ کی التجاء یہی ہے
حجاب حجاب کی صدا میں باطل کی بقا نہیں ہے
پیغام قرآن پر جس نے بھی ضرب لگایا
خود ہی رسوا ہوا ،خود ہی شرمایا
خود ہی لڑکھڑا یا
خود ہی پچھتایا
خود ہی پچھتایا
خود ہی پچھتایا