حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے قتل کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مشن ابھی پورا نہیں ہوا ہے اور آنے والے دن مزید کچھ لے کر آئیں گے۔ انہوں نے ایک ویڈیو میں واقعے پر اپنے پہلے تبصرے میں یہ بھی کہا کہ خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے کے لیے حسن نصر اللہ کو ختم کرنا ایک ضروری شرط تھی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے ایک اکاؤنٹ بند کر دیا جو نصراللہ کے ساتھ کھلا تھا۔ یاہو نے حسن نصر اللہ کو "عظیم تخریب کار” قرار دیا۔ نیتن یاہو نے 1983 میں بیروت میں ہونے والے بم دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے لاتعداد اسرائیلیوں اور دوسرے ممالک کے بہت سے شہریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے ساتھ سکور طے کر لیا ہے۔ ان دھماکوں میں امریکی سفارتخانے میں 63 افراد ، 241 امریکی فوجی اور 58 فرانسیسی ہلاک ہوگئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب اس کا سامنا کر رہے ہیں جو ایک تاریخی موڑ لگتا ہے۔ حسن نصراللہ کا خاتمہ اس مقصد کے حصول میں ایک اہم قدم تھا جو ہم نے طے کرلیا۔ ہمارا مقصد شمال کے باشندوں کو بحفاظت ان کے گھروں کو لوٹانا ہے۔
انہوں نے کہا حسن نصر اللہ کے ختم ہونے سے جنوب میں ہمارے قیدیوں کی واپسی کے امکانات میں اضافہ ہوتا ۔ جتنا زیادہ حماس کا سربراہ یحییٰ سنوار دیکھے گا کہ حزب اللہ اب ان کی مدد کے لیے نہیں آئے گی تو یرغمالیوں کی واپسی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہو جائیں گے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران یا مشرق وسطیٰ میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ہمارا لمبا بازو نہ پہنچے۔
حسن نصر اللہ نے ہمیں ’’مچھلی‘‘ کہا لیکن ہم نے ثابت کیا کہ ہم ’’فولاد کے تار‘‘ ہیں۔ اسرائیل نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ اس کے حملے آنے والے دنوں میں رکیں گے نہیں بلکہ دوگنا ہو جائیں گے۔