امریکہ نے گذشتہ ماہ سے یمن میں حوثی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حملوں کا مقصد حوثیوں کو بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے سے باز رکھنا ہے۔ تاہم اس دوران امریکہ کو سات جدید ‘ریپر’ ڈرون طیاروں سے ہاتھ دھونا پڑا جن کی مجموعی مالیت 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔فوجی حکام کے مطابق یہ ڈرون طیارے گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران مار گرائے گئے۔ ان میں سے تین صرف پچھلے ہفتے گرے۔ یہ صورت حال حوثیوں کی ڈرون طیاروں کو نشانہ بنانے کی بہتر صلاحیت ظاہر کرتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ یہ ڈرون طیارے یا تو حملہ آور مشن پر تھے یا نگرانی کر رہے تھے۔ ان میں بعض زمین پر جب کہ بعض پانی میں گر کر تباہ ہوئے۔ ایک دفاعی اہل کار نے کہا کہ اگرچہ ان ڈرونز کے گرنے کی ممکنہ وجہ دشمنانہ فائرنگ ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔جدید ڈرونز "جنرل آٹومکس” کمپنی تیار کرتی ہے، جن میں سے ہر ایک کی قیمت تقریباً 3 کروڑ ڈالر ہے۔ یہ ڈرون عام طور پر 12,100 میٹر سے زائد کی بلندی پر پرواز کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف وسیع فوجی مہم کا حکم دیا ہوا ہے۔ انھوں نے اعلان کیا تھا کہ بحری تجارتی راستے پر حوثیوں کے حملے بند کرانے کے لیے "تباہ کن طاقت” استعمال کی جائے گی۔
گذشتہ ماہ سے اب تک حوثیوں کے ٹھکانوں پر 750 سے زیادہ حملے کیے جا چکے ہیں۔