نئی دہلی:(آر کے بیورو)
"جمعرات کو دہلی کے سیلم پور علاقے میں ایک 17 سالہ لڑکے کو چاقو مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کو لے کر سیلم پور میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوتی نظر آرہی ہے۔ قتل کے بعد ہندوؤں کی جانب سے نقل مکانی کے بارے میں پوسٹروں کے ساتھ احتجاج کیا گیا ہے۔ یہ الزام مسلم کمیونٹی کے 4-5 نوجوانوں پر لگایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد کئی گھروں کے باہر ‘ہندو پلاین ‘ اور ‘یہ گھر فروخت کے لیے ہے’ جیسے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے تحفظ کی اپیل کی ہے۔” یہ سب سے تیز چینل آج تک کی رپورٹ ہے جس میں نفرت،دہشت،فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کی بو صاف محسوس ہورہی یہ صرف اسی چینل کی بات نہیں کم و بیش ہر چینل پر ایک خالص کرائم کو ہندو مسلمان کا رنگ دے دیا گیا ہے جیسا انکت کے معاملہ میں تھا جبکہ یہی چینل مقتول کی ماں کا یہ بیان بھی دے رہا ہے کہ ان کے لڑکے کا پہلے کچھ لڑکوں سے جھگڑا ہواتھا اور سہیل ہر وار کرکے زخمی کردیا گیا تھا ،اب ان لڑکوں کی ٹولی نے انتقام لیا ہے مگر اس کی بجائے ہندو پلاین کا بیانیہ بنا یا جارہا ہے ،یہی میڈیا کی طاقت ہے جو سوئی کو بھالا بنادیتی ہے اور جھوٹ گڑھ کر دباؤ بناتی ہے ،دوسری طرف ایسا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی کوشش کی جاتی ـ اس کے پاس سچ کہنے کے لیے بھی کوئی پلیٹ فارم ہی نہیں ہے ،بہر حال اسی میں این ڈی ٹی وی نے پرانی شرم کا لحاظ کرکے قدرے معتدل رپورٹنگ کی ہے ۔ اب یہاں سے این ڈی ٹی وی کی اسٹوری شروع ہوتی ہے جہاں ہندو مسلم کی چاشنی نہیں ہے
‘جمعرات کو دہلی کے سیلم پور علاقے میں ایک 17 سالہ لڑکے کو چاقو مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کو لے کر سیلم پور میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوتی نظر آرہی ہے۔ قتل کے بعد ہندوؤں کی جانب سے ہجرت کے بارے میں پوسٹس کے ساتھ احتجاج کیا گیا ہے۔ چاقو مارنے کے واقعہ کی اطلاع سیلم پور پولیس اسٹیشن کو ملی۔ لڑکے کو فوری طور پر علاج کے لیے جے پی سی اسپتال لے جایا گیا۔ تاہم ڈاکٹروں کی بھرپور کوششوں کے باوجود وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔ واقعے کے بعد کرائم ٹیم کو مکمل تفتیش کے لیے موقع پر روانہ کیا گیا۔ سیلم پور پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کئی ٹیمیں تعینات کر دی ہیں۔
•••متاثرہ فریق کا ایک لڑکی پر الزام
اس معاملے میں متاثرہ فریق نے فوری انصاف اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں تعیناتی بڑھا دی ہے۔ علاقے میں کسی بھی قسم کی گڑبڑ کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری دکھائی دے رہی ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ فریق نے ایک لڑکی پر الزامات لگائے ہیں۔ متاثرہ فریق کا کہنا ہے کہ لڑکی بدمعاشوں کے گروہ کے ساتھ گھومتی پھرتی ہے۔
••• لوگوں کے مظاہرے ، نقل مکانی کے پوسٹر لگائے گئے۔
دہلی پولیس کے مطابق لڑکے کو اسپتال لے جایا گیا لیکن علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ سلیم پور پولیس اسٹیشن میں ایک کیس درج کیا گیا ہے اور حملہ آور کی شناخت اور گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے احتجاج شروع کر دیا اور قریبی سڑک بلاک کر دی۔ اب علاقے کے لوگ ہاتھوں میں نقل مکانی کے پوسٹر لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔
•••مقتول کے باپ کا بیان کیا ہے
لڑکے کے والد نے بتایا کہ میں نے چائے کے لیے دودھ لانے کو کہا تھا۔ پھر بچہ دودھ لینے چلا گیا۔ غنڈے وہاں کھڑے تھے۔ وہ اسے بلا کر لے گئے اور پھر منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کر دیا۔ ایک لڑکی ہے جو اپنے گینگ کے ساتھ گھومتی ہے۔ وہ چند روز قبل جیل سے باہر آئی تھی، اس کے پاس سے پستول برآمد ہوا تھا۔ آج جب میرے بیٹے کو اکیلا پایا تو اس نے اسے گھیر لیا۔
••مقتول کی ماں نے ایک لڑکی کا نام لیا
مقتول کی ماں نے بتایا کہ پہلے کوئی لڑائی ہوئی ہوگی۔ اس کے بعد ساحل نامی لڑکے نے میرے بچے کے سر پر وار کیا۔ ہمارے محلے کی لڑکی اپنے پورے گینگ کے ساتھ گھومتی پھرتی ہے۔ وہ جیل بھی جا چکی ہے اور پستول لے کر گھومتی تھی۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے مل جائے تو اڑا دوں گی موقع ملتے ہی اس نے آج اپنا غصہ نکال دیا۔’
چلتے چلتے آج تک میں کنال کی اور اس قتل کا پس منظر بھی ابھر کے اجائے گا کہ اس جرم کا ہندو مسلم سے کوئی تعلق نہیں ـ ،یہ صرف اور صرف ایک جرم ہے ،ماں کا بیان پڑھ لیں تو کرائم کی تصویر صاف ہوجایے گی "۔ نومبر کے مہینے میں گہارا سماج کے کچھ لڑکوں کی سہیل نامی لڑکے سے لڑائی ہوئی۔ اس پر گہارا سماج کے لڑکوں نے سہیل پر وار کر دیا جس سے وہ زخمی ہو گیا۔اس کے بعد کل رات انہوں نے کنال کو صرف اس لیے قتل کردیا کہ وہ ان لڑکوں کا دوست تھا۔” بہر حال پولیس قاتلوں کی تلاش میں ہے،قانون کے ہاتھ بہت لمبے ہوتے ہیں ،قاتل کیفر کردار کو پہنچیں گے