اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے جاری جنگ کے بعد جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے جس کے باعث غزہ کی پٹی ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ زمین کے اس چھوٹے سے ٹکڑے پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع نے بڑی تباہی مچائی۔یہاں کے لوگ مسلسل جدوجہد اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود زندہ ہیں۔ بجلی، پانی اور صحت کی خدمات کی شدید قلت کے باوجود غزہ کے لوگ اپنی شناخت اور ثقافت کو برقرار رکھنے کے ساتھ آزادی کی جدوجہد میں بے پناہ قربانیوں کے لیے جانے جاتے ہیں غزہ دنیا کا سب سے گنجان آباد علاقہ ہے، جہاں سے انسان کو تو چھوڑیں کسی بھی چیز کے لیے باہر نکلنا مشکل ہے، ایسے میں یہاں کے لوگوں کے سنگین حالات اکثر بحث میں آتے ہیں۔ سیاسی اور جنگی صورتحال کے باوجود یہ دنیا کا ایک منفرد شہر ہے، جس کے بارے میں لوگ زیادہ نہیں جانتے۔ ایسی صورت حال میں غزہ شہر کے بارے میں کچھ باتیں جانتے ہیں
** غزہ کی پٹی کا رقبہ صرف 365 مربع کلومیٹر ہے لیکن اس چھوٹے سے علاقے میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ یہ 45 کلومیٹر لمبا اور صرف 10 کلومیٹر چوڑا ہے۔ یہاں آبادی کی کثافت 5500 افراد فی مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے یہ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ اتنی گھنی آبادی کے درمیان یہاں کے لوگوں کے لیے بنیادی سہولیات کی کمی ایک بڑا چیلنج ہے۔
** غزہ کی تاریخ قدیم اور بھرپور ہے۔ یہ خطہ بائبل کے زمانے سے لے کر جدید دور تک بہت سی تہذیبوں اور سلطنتوں کا حصہ رہا ہے۔ مصر، روم، بازنطینی اور عثمانی جیسی سلطنتوں نے اس پر حکومت کی۔ غزہ کا تذکرہ بائبل میں ملتا ہے اور اسے حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے دادا کی تدفین کی جگہ بھی سمجھا جاتا ہے۔

** غزہ کی پٹی کو دنیا کی جہنم بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ علاقہ اسرائیل اور مصر کی ناکہ بندی کی وجہ سے بری طرح گھرا ہوا ہے۔ یہاں سے باہر نکلنا یا اندر آنا تقریباً ناممکن ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسے دنیا کا سب سے زیادہ شورش زدہ علاقہ قرار دیا ہے۔ یہاں انسانی امداد کی فراہمی میں بہت سے مسائل ہیں۔
**غزہ کی پٹی کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی ان مہاجرین پر مشتمل ہے جو 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران بے گھر ہو گئے تھے۔ یہ لوگ اب بھی مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ان کیمپوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جس کی وجہ سے یہاں رہنے والوں کے حالات انتہائی مشکل ہو گئے ہیں۔

** تنازعات کے باوجود غزہ کی پٹی اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھتی ہے۔ یہاں روایتی فنون، کشیدہ کاری اور دستکاری کی بھرپور روایت ہے۔ غزہ کی خواتین اپنی مخصوص کڑھائی کے لیے جانی جاتی ہیں، جو ان کی ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔
** غزہ کی پٹی مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے لیے تاریخی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔ غزہ کی گرینڈ مسجد، خلیل مسجد اور چرچ آف سینٹ پورفیریس جیسے مذہبی مقامات ہیں۔ یہ علاقہ مسلم اور عیسائی دونوں مذاہب کے زائرین کے لیے اہم ہے۔
** غزہ کی پٹی کا مستقبل آج بھی غیر یقینی ہے۔ اسرائیل حماس تنازعہ، بین الاقوامی سیاست اور انسانی بحران کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کی زندگی بہتر نہیں ہو رہی۔ یہ علاقہ نہ صرف تنازعات کا علاقہ ہے بلکہ دنیا کو امن اور تعاون کی اہمیت کو سمجھانے کے لیے ایک مثال بھی ہے۔حماس کا گڑھ ہے اور یہاں کے شہری لاکھ آزمائشوں اور ہزاروں شہادتوں کے باوجود حماس کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں