اسرائیلی کابینہ کے انتہا پسند رکن ایتمار بن گویر نے گزشتہ روز حکومتی اتحاد کے ذمہ داروں اور نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تو وہ کابینہ کی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کر دیں گے اور ان کی جماعت ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی۔
مقامی پریس کے مطابق، انتہا پسند سیاسی جماعت قوت یہود کے سربراہ ایتمار بین گویر اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیر ہیں اور حکومت میں رہتے ہوئے اسرائیل میں انتہا پسند اور انتہائی کٹر مذہبی یہوی آباد کاروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
وہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے تجاویز پر بھی نیتن یاہو حکومت کو کابینہ سے الگ ہونے کی دھمکیاں دے چکے ہیں اور غزہ جنگ کے دوران کئی بار مسجد اقصیٰ جا کر مسجد کا تقدس پامال کر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کر چکے ہیں۔
بین گویر کا تازہ بیان گزشتہ روز اُس وقت آیا جب امریکہ کی طرف سے تجویز آئی کہ 21 دنوں کے لیے حزب اللہ کے ساتھ عارضی جنگ بندی کی جائے اور اس دوران سفارت کاری کو موقع دیا جائے تاہم اس بارے میں ابھی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
البتہ اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے اس تجویز کو رد کر دیا ہے جبکہ اب داخلی سلامتی کے وزیر بین گویر نے بھی اس تجویز کے مانے جانے کے خلاف پیشگی دھمکی دی ہے کہ وہ کابینہ کی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گے۔