ایرانی اعلیٰ عہدے دار علی شمخانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ تمام اقتصادی پابندیاں ہٹا دی جائیں۔
سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر شمخانی نے بدھ کے روز "این بی سی نیوز” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار نہیں کرے گا، وہ اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر ختم کر دے گا، اور صرف اتنے درجے تک یورینیم افزودہ کرے گا جو شہری مقاصد کے لیے ضروری ہے، اور اس پورے عمل کی بین الاقوامی معائنہ کاروں کو نگرانی کی اجازت دے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ "یہ سب کچھ اس شرط پر ہوگا کہ ایران پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔”جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایران کی شرائط مان لی جائیں تو کیا وہ آج ہی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے؟ تو انھوں نے کہا "ہاں”۔
شمخانی نے مزید کہا کہ "ابھی بھی موقع موجود ہے۔ اگر امریکی اپنے وعدوں پر عمل کریں تو ہم بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں”، اور اس سے "مستقبل قریب میں حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔”بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ ان کا ملک عارضی طور پر یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کے لیے تیار ہے، اگرچہ ابھی تک امریکہ کے ساتھ اس بارے میں تفصیلات پر بات چیت نہیں ہوئی۔
انھوں نے منگل کو کہا "ابھی ہم افزودگی کی سطح اور تناسب کے بارے میں تفصیلات میں داخل نہیں ہوئے۔ ہم نے صرف عمومی طور پر کہا ہے کہ ایک محدود مدت کے لیے ہم افزودگی کی سطح، مقدار اور اس جیسے دیگر امور پر کچھ پابندیاں قبول کر سکتے ہیں، بطور اعتماد سازی کے اقدامات۔ یہ بات ایرانی خبر رساں ایجنسی "تسنیم” نے بتائی۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے منگل کو ایک بیان میں کہا "ہم مذاکرات میں اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، لیکن ہم کسی تناؤ کے بھی خواہاں نہیں ہیں”ایران اس وقت 60 فی صد سطح پر یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے، جو کہ فوجی استعمال کے لیے درکار 90 فی صد سطح کے قریب ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کے روز کہا کہ ایران دنیا کا واحد ملک ہے جو جوہری ہتھیاروں کا مالک نہیں ہے، لیکن یورینیم کو اس قدر بلند سطح تک افزودہ کر رہا ہے۔