نئی دہلی :(ایجنسی)
ایک ایسے وقت جب یوکرین پر روسی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، نئی دہلی میں یوکرین کے سفیر نے بھارت کی حمایت حاصل کرنے کے مقصد سے اس کی وزارت خارجہ کے دفتر کا دورہ کیا۔ تاہم اسی دوران بھارتی میڈیا سے بات چيت میں ان کے ایک بیان سے نیا تنازعہ پیدا ہو گيا ہے۔
یوکرین کے سفیر ڈاکٹر ایگور پولیکھا نے بھارتی وزارت خارجہ کے دفتر کا دورہ کرنے کے بعد اپنے ملک پر روسی حملوں کا موازنہ ’’راجپوتوں کے خلاف مغلوں کے قتل عام‘‘ سے کیا۔ گزشتہ روز یوکرین میں ایک بھارتی طلب علم کی شیلنگ میں موت ہو گئی تھی اور اسی پس منظر میں انہوں نے بھارتی حکام سے ملاقات کی تھی۔
یوکرین کے سفیر نے کیا کہا؟
ڈاکٹر ایگور پولیکھا نے کہا کہ ان کا ملک ہر با اثر عالمی رہنما پر زور دیتا ہے کہ وہ روسی فوجی آپریشن بند کرانے میں مدد کریں اور ان حملوں کو روکنے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف تمام ممکنہ وسائل استعمال کریں۔
انہوں نے ایک بھارتی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں ان حملوں کے بارے میں کہا، ’’یہ راجپوتوں کے خلاف مغلوں کی جانب سے ترتیب دیے گئے قتل عام کی طرح ہی ہیں۔ ہم تمام با اثر عالمی رہنماؤں سے کہہ رہے ہیں، جن میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں، بمباری اور گولہ باری روکنے کے لیے پوٹن کے خلاف اپنے ہر ممکن وسائل استعمال کریں۔‘‘
بھارتی وزارت خارجہ کے حکام کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں پولیکھا نے کہا کہ بھارت یوکرین کو جو انسانی امداد فراہم کرنے جا رہا ہے اس کے طور طریقوں پر بات چیت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا،’’ہم یہ امداد شروع کرنے کے لیے بھارت کے شکر گزار ہیں۔ پہلا طیارہ آج پولینڈ میں لینڈ کرے گا۔ مجھے سیکرٹری خارجہ نے یقین دلایا ہے کہ یوکرین کو زیادہ سے زیادہ انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔‘‘
پولیکھا نے بھارتی ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طالب علم نوین شیکھر اپّا کی موت پر بھی تعزیت کا اظہار کیا، جو یوکرین کے شہر خارکیف میں منگل کے روز ہلاک ہو گئے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پہلے روسی حملے عسکری مقامات تک محدود تھے لیکن اب یہ شہری علاقوں میں بھی ہو رہے ہیں۔
مسخ شدہ تاریخ اور اشتعال انگیز بیان
بھارت میں بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین کے سفارت کار کا یوکرین پر روسی حملے سے متعلق یہ کہنا قطعی درست نہیں ہے کہ یہ ’’راجپوتوں کے خلاف مغلوں کے قتل عام جیسا ہے۔‘‘ ان کے مطابق اس طرح کی باتیں تاریخ کو مسخ کر کے یہاں کی عوام کی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
سینیئر صحافی سنجے کپور نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہا کہ سب سے پہلے تو یہ کہ مغلوں کی تاریخ سے متعلق ایسی جو بھی باتیں کہی جاتی ہیں وہ سب غیر مصدقہ ہیں اور یوکرینی سفیر نے، ’’اس بیان سے بھارتی عوام کے ایک طبقے کی رائے اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں بھارتی عوام کا بڑا طبقہ یوکرین کے ساتھ ہے تاہم ان کا بیان جہاں، ’’تاریخی حقائق سے بعید ہے وہیں اشتعال انگیز بھی ہے۔ اس کا مقصد بھارت کے ایک خاص طبقے کے بیانیے کو اپنے حق میں استعمال کرنا ہے۔‘‘
سنجے کپور کا کہنا تھا کہ روس کے صدر ولادمیر پوٹن الزام لگاتے رہے ہیں کہ یوکرین میں بعض نیو نازی نظریات کے لوگ ہیں، ’’تو جب یہ لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں تو ان کے الزام ہی صحیح ثابت ہوتے ہیں۔‘‘
یوکرین کے بحران پر بھارت نے ابھی تک نہ تو امریکہ اور یورپی ممالک کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے اور نہ ہی روس کے حق میں کوئی بیان دیا ہے۔ نئی دہلی ماسکو اور مغرب کے درمیان اپنے روایتی توازن کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد میں مصرف ہے۔
گزشتہ ہفتے یوکرین کے خلاف روسی ’’جارحیت‘‘ کی مذمت کرنے کے لیے جو قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی اس میں بھارت نے ووٹ کرنے کے بجائے غیر حاضر رہنے کو ترجیح دی تھی۔ ماسکو نے بھارت کے اس اقدام کی تعریف کی تھی تاہم یوکرین اس سے خوش نہیں تھا اور امریکہ نے بھی اس حوالے سے تشویش پر بھارت سے رابطہ کیا تھا۔
(بشکریہ: ڈی ڈبلیو)