تل ابیب:اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران اسرائیل تنازع کے حوالے سے بڑا انکشاف کیا ہے۔ کاٹز نے دعویٰ کرتے ہویے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اسے اس پر عمل درآمد کا کوئی فوجی موقع نہیں مل سکا۔ کاٹز نے یہ بات چینل 13 کو انٹرویو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہماری حدود میں ہوتے تو ہم انہیں ختم کر دیتے۔ ہماری نیت صاف تھی لیکن ہمیں ایسا کوئی آپریشنل موقع نہیں ملا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل نے اس کارروائی کے لیے امریکا سے اجازت لی تھی تو انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمیں ایسے معاملات کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے قبل، اسرائیلی وزیر یوو گیلنٹ نے خامنہ ای کا موازنہ "جدید دور کے ہٹلر” سے کیا تھا اور کہا تھا کہ "اسرائیلی فوج کو ہدایت کی گئی ہے کہ خامنہ ای کو جنگی مقاصد کے حصول کے لیے مزید زندہ نہیں رہنا چاہیے۔”
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خامنہ ای اپنے اہل خانہ کے ساتھ تہران میں ایک زیر زمین بنکر میں چھپے ہوئے ہیں جس میں ان کا بیٹا مجتبیٰ خامنہ ای بھی شامل ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے 13 تاریخ کو شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد یہاں پناہ لی تھی۔آپ کو بتاتے چلیں کہ 13 جون کو شروع ہونے والی اس جنگ میں اسرائیل نے کئی اعلیٰ ایرانی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے اس تنازعے کے دوران اشارہ دیا تھا کہ خامنہ ای کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازعہ منگل کو امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔
یہ بھی دیکھیں