پلانیٹ لیبز کی طرف سے رائٹرز کو فراہم کردہ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی مہم نے ایک درجن سے زیادہ سرحدی قصبوں اور دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ ان میں سے بہت سے قصبے سرمئی گڑھوں میں تبدیل ہو گئے۔
بہت سے قصبے کم از کم دو صدیوں سے آباد تھے اور اب وہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے اب خالی ہو چکے ہیں۔ جن تصاویر کا جائزہ لیا گیا ان میں جنوب مشرقی لبنان کے کفر کلا اور جنوب میں میس الجبل گاؤں کے درمیان کا علاقہ شامل ہے۔ پھر لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کے زیر استعمال اڈے سے آگے مغرب اور گاؤں لبونۃ صغیرہ شامل ہے۔اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والی میونسپلٹی میس الجبل کے سربراہ عبدالمنعم شقیر نے کہا کہ یہاں خوبصورت پرانے مکانات ہیں جو سینکڑوں سال پرانے ہیں۔ توپ خانے کے ہزاروں گولوں اور سیکڑوں فضائی حملوں نے قصبے پر بمباری کی۔ کون جانتا ہے کہ یہاں اب کیا چیز باقی رہ گئی ہے۔ رائٹرز نے اکتوبر 2023 میں لی گئی سیٹلائٹ تصاویر کا موازنہ ستمبر اور اکتوبر 2024 میں لی گئی تصاویر سے کیا۔ گزشتہ مہینے کے دوران جن دیہاتوں کو واضح نقصان پہنچا ہے ان میں سے بہت سے پہاڑی چوٹیوں پر واقع ہیں۔ ان علاقوں سے اسرائیل کا نظارہ ہوتا ہے۔
اسرائیل نے تقریباً ایک سال کی سرحد پار سے فائرنگ کے تبادلے کے بعد گزشتہ ماہ 23 ستمبر سے جنوبی لبنان اور دیگر علاقوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیلی فوجیں زمینی راستے سے لبنان کی سرحد پر پہاڑی علاقوں میں داخل ہوئیں اور بعض قصبوں میں اس کی حزب اللہ کے جنگجوؤں سے جھڑپیں ہوئی ہیں