شریف مکہ کی تاریخ دہراتے ہوےاردن کی سرکار نے اسرائیل کی مدد کی اور ایران کے مقابلہ فلسطین دشمن ملک کا ساتھ دیا جس کے خلاف ملک بھر میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ہوا یوں کہ ایران نے منگل کی رات اسرائیل پر حملہ کیا تو اسرائیل کو اردن (Jordan)سے بھی بھرپور مدد ملی۔ اسرائیل پر داغے گئے ایران کے 200 میزائلوں میں سے ایک درجن سے زیادہ کو اردن نے اپنی فضائی حدود میں روک دیا۔ اردنی حکام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کئی میزائل اور ڈرون کواپنی سرزمیں پر مار گرایا اور اسرائیل نہیں جانے دیا امریکہ کے اشاروں پر ناچنے والا اردن کام تو کرگیا مگر اردن کی حکومت اور فوج کو ایران کے میزائل کو روک کر اسرائیل کی مدد کرنے پر عوام کے سخت غم وغصے کا سامنا ہے۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اردن سرکار نے تصدیق کی ہے کہ اس کی افواج نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا ہے۔ منگل کو دیر گئے ایک بیان میں، اردن کے ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سیکیورٹی نے کہا کہ اس کے فضائی دفاع نے اسرائیل کی طرف جانے والے میزائلوں اور ڈرونوں کو روکا۔ یہ بیان آتے ہی حکومت اور فوج پر تنقید شروع ہو گئی۔اور پورے ملک میں بے چینی پھیل گئی ۔
اردن سرکار کے ترجمان اور وزیر محمد المومنی نے کہا کہ اردن کسی بھی طرف سے تنازعہ میں شامل نہیں ہوگا لیکن اردنی شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادی والے ملک اردن کے لوگوں نے اپنی حکومت کا یہ رویہ پسند نہیں کیا۔ اردن میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسرائیل کی مدد کرنے سے ان کا ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔
ایم ای ای سے بات کرتے ہوئے، اردنی شہری ایاد الرنتیس نے کہا، ‘اگر اردن اسرائیل اور ایران کے درمیان آتا ہے تو کیا اسے تنازع میں گھسیٹا جائے گا؟ اسے اس میں نہیں آنا چاہیے۔ اردنی شہریوں کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرے میں ڈالنا درست نہیں۔ آخر اردنی فوج اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کو کیوں گرا رہی ہے؟
غزہ میں حملوں کی وجہ سے اردن کے عوام میں اسرائیل کے خلاف ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ایسے میں اردنی حکومت کا یہ اقدام اس کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔
ڈیموکریٹک یونٹی پارٹی کے رکن محمد العبسی نے کہا کہ لوگ اسرائیل پر ایرانی حملے کو روکنے سے خوش نہیں ہیں۔ ایرانی میزائلوں کو مار گرانا فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کی حمایت کے عوامی جذبات کے خلاف ہے ۔