انسانی حقوق کے کارکن خالد سیفی، جو گزشتہ پانچ سالوں سے سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت جیل میں بند ہیں، کو جمعرات، 27 مارچ کو چند گھنٹوں کی پیرول دی گئی تھی، جس سے وہ اپنے گھر پر رمضان کا روزہ افطار کرنے کے لیے اپنے اہل خانہ سے غیر معمولی ملاقات کر سکتے تھے۔
سیفی، سرگرم کارکن گروپ یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے شریک بانی کو مارچ 2020 میں دہلی فساد کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی قانونی ٹیم نے مسلسل کہا ہے کہ اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے اور اسے سخت قوانین کے تحت غلط طریقے سے حراست میں لیا گیا ہے۔ان کی اہلیہ نرگس سیفی نے بتایا کہ سیفی سہ پہر 3 بجے کے قریب گھر پہنچے اور ان کو رات 9 بجے تک جیل واپس جانا تھا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جب انہوں نے پانچ سال میں پہلی بار اپنے گھر میں قدم رکھا تو ان کے اہل خانہ نے گلاب کی پنکھڑیوں سے ان کا استقبال کیا۔ سب سے زیادہ دل تڑپادینے والا لمحہ اس وقت آیا جب وہ اپنی بوڑھی ماں سے ملے، جو انہیں دیکھ کر ٹوٹ گئیں۔
"وہ روتی رہیں اور بیٹے سے کہتی رہیں، ‘تم کب واپس آؤ گے؟ میں تم سے ملنے تک نہیں آ سکتی۔ کیا میں تمہارے واپس آنے سے پہلے چلی جاؤں گی؟'” سیفی کی اہلیہ نرگس نے کہا۔
سیفی نے اپنی ماں کے ناخنوں کو دیکھا اور پوچھا کہ آپ نے انہیں کیوں نہیں کاٹا، بوڑھی ماں نے سادگی سے جواب دیا، ‘تم انہیں کاٹتے تھے۔’ ایک لفظ کہے بغیر، سیفی نے ماں کے ہاتھ پکڑے اور ان کے ناخن تراشے، جیسے وہ گرفتاری سے پہلے کیا کرتے تھے ـ
ان کی بیٹی، جو روزہ رکھ رہی تھی، جذباتی ملاقات کے دوران بھی موجود تھی۔ سیفی کو جیل واپس لے جانے سے پہلے اہل خانہ نے ان کےساتھافطاری کیا
سیفی نے دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے، ان کی قانونی ٹیم نے دلیل دی ہے کہ فروری 2020 کے تشدد سے ان کو جوڑنے کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔ ان کے وکیل ربیکا جان نے عدالت میں زور دیا کہ احتجاجی مقام پر ان کی محض موجودگی UAPA لاگو کرنے کا جواز نہیں بن سکتی۔۔ (مکتوب میڈیا کے ان ہٹ کے ساتھ)