امریکہ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کا سوشل میڈیا پر پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے ایرانی عوام کو اسرائیل کے خلاف ’کامیابی‘ پر مبارکباد دی ہے۔ خامنہ ای نے ایکس پر ایک طویل وقفے کے بعد اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کامیابی پر ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘۔ خامنہ ای نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے کوئی اہم مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘انہوں نے کہاکہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو کچھ ہوا اس کے بارے میں ’غیر معمولی طور پر مبالغہ آمیز‘ بیان دیا ہے۔‘خامنہ ای نے کہس کہ ’یہ واضح تھا کہ انھیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے اور جو کوئی بھی سن رہا ہے وہ امریکہ کو بتا سکتا ہے کہ وہ سچائی کو مسخ کرنے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے خطے میں امریکہ کے اہم اڈوں میں سے ایک پر حملہ کیا اور یہاں انھوں نے اسے کم اہمیت دینے کی کوشش کی۔‘آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کا ایران سے ’ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ تو کیا تھا مگر امریکی صدر کا یہ بیان نا مناسب تھا۔‘انہوں نے نے مزید کہا کہ ’ایران جیسے عظیم ملک اور قوم کے لیے ہتھیار ڈالنے کا ذکر ہی توہین ہے۔‘ایران کے رہبر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ’امریکہ کی فوجی کارروائی جوہری معاملات یا جوہری افزودگی کے بارے میں نہیں تھی بلکہ ’ہتھیار ڈالنے‘ کے بارے میں تھی۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’ایک دن یہ انسانی حقوق کے بارے میں ہے، دوسرے دن یہ خواتین کے حقوق کے بارے میں ہے، پھر یہ جوہری مسئلے کے بارے میں ہے، پھر میزائلوں کے بارے میں ہے۔‘لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ ’درحقیقت اس کی اصل وجہ ایک ہی ہے کہ اور وہ یہ کہ امریکی صدر چاہتے ہیں کہ ایران ہتھیار ڈال دے۔‘خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’میں ایک بار پھر اپنے ملک کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اُن کا کہنا تھا کہ ’امریکہ نے براہ راست جنگ میں اس لیے قدم رکھا کیونکہ اسے لگا کہ اگر ایسا نہ کیاہوتا تو صیہونی حکومت تباہ ہو جائے گی۔‘خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کو اس جنگ سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور ایران ‘فاتح’ بن کر اُبھرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس نے ‘امریکہ کے منہ پر ایک سخت طمانچہ’ مارا ہے۔’
ایرنی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری تنصیبات کے تباہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ’صیہونی حکومت کو عملی طور پر جوابی حملوں سے کچل دیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ نے براہ راست اس جنگ میں اس لیے قدم رکھا کیونکہ انھیں اس بات کا علم تھا کہ اگر انھوں نے ایسا نہیں کیا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔‘
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بار اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر فارسی زبان میں ایک اور پیغام پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ’تیسری مبارکباد، ایرانی قوم کے اتحاد پر۔ تقریباً نو کروڑ کی آبادی والا ملک مسلح افواج کی حمایت میں ایک آواز کے ساتھ، کندھے سے کندھا ملا کر متحد ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ایرانی قوم نے اپنے ممتاز کردار کا مظاہرہ کیا اور ثابت کیا کہ ضرورت پڑنے پر اس قوم کی طرف سے ایک ہی آواز سنی جائے گی۔‘