نئی دہلی:(ایجنسی)
وراٹ کوہلی کے لئے گزشتہ کچھ دن ٹھیک نہیں رہے ہیں۔ پہلے انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ٹی-20 عالمی کپ کے بعد ٹیم انڈیا کی ٹی-20 ٹیم کی کپتانی چھوڑ دیں گے۔ پھر کہا کہ آئی پی ایل2021 کے بعد وہ آر سی بی کی کمان بھی نہیں سنبھالیں گے۔ اب ٹی-20 لیگ کے دوسرے مرحلے کے پہلے مقابلے میں ٹیم کو کولکاتا نائٹ رائیڈرس نے 9 وکٹ سے روند دیا۔ یہ کوہلی کا آرسی بی کی طرف سے 200 واں میچ تھا اور کے کے آر کو سب سے بڑی جیت ملی۔ کے کے آر نے 60 گیند باقی رہتے ہوئے یہ مقابلہ جیت لیا۔ یہ کے کے آر کا بھی 200 واں آئی پی ایل میچ تھا۔
وراٹ کوہلی بطور کھلاڑی بھی اب تک آئی پی ایل کا خطاب نہیں جیت سکے ہیں۔ یہ ٹی-20 لیگ کا 14 واں سیزن ہے۔ کوہلی نے بطور کھلاڑی پہلا میچ کے کے آر کے ہی خلاف 18 اپریل 2008 کو کھیلا تھا اور ٹیم کو 140 رنوں سے بڑی شکست ملی تھی۔ یہ رنوں کے لحاظ سے آج بھی سب سے بڑی جیت ہے۔ اس کے بعد وراٹ کوہلی آئی پی ایل کا خطاب نہیں جیت سکے۔ اب جبکہ کے کے آر نے 60 گیند باقی رہتے ہوئے سب سے بڑی جیت درج کرلی ہے تو کیا وراٹ کوہلی کو پھر خطاب کے لئے لمبا انتظار کرنا ہوگا۔
وراٹ کوہلی بطور کپتان آئی پی ایل میں 133 میں سے صرف 60 میچ جیت سکے ہیں۔ یعنی صرف 48 فیصدی۔ یہ لیگ کے بڑے کپتانوں کے مقابلے بے حد خراب ہے۔ چنئی سپرکنگس کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے 196 میں سے 116 میچ جیتے ہیں۔ یہ تقریباً 59 فیصد ہے۔ ممبئی کے کپتان روہت شرما نے 123 میں سے 72 میچ جیتے ہیں، جو تقریباً 60 فیصد ہے۔ سچن تندولکر اور ویریندر سہواگ دونوں نے 50 سے زیادہ میچ میں کپتانی کی ہے۔ ان کی جیت کا فیصد 50 سے زیادہ رہا ہے۔
وراٹ کوہلی کولکاتا نائٹ رائیڈرس کے خلاف بطور سلامی بلے باز اترے تھے۔ لیکن وہ صرف 5 رن بناسکے تھے۔ موجودہ سیزن میں ان کا بلا اب تک خاموش ہی رہا ہے۔ وہ 8 میچ میں 29 کی اوسط سے 203 رن ہی بناسکے ہیں۔ صرف ایک نصف سنچری لگائی ہے۔ اسٹرائیک ریٹ بھی 122 کا ہے۔ وہ اوور آل رن بنانے کے معاملے میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔ 4 کھلاڑی 300 سے زیادہ رن بنا چکے ہیں۔ دہلی کیپٹلس کے شکھر دھون ابھی 380 رنوں کے ساتھ ٹاپ پر ہیں۔ ٹی-20 عالمی کپ میں وراٹ کوہلی کے ذریعہ اننگ کا آغاز کئے جانے کی خبر ہے۔ اس سے پہلے انہیں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانی ہوگی۔