گزشتہ اتوار کو اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے محمد سنوار کے قتل کی تصدیق کی جس کے بعد ان کی قسمت کے گرد چھایا پراسراریت کا پردہ ہٹ گیا۔ اسی دوران باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کی قیادت میں ایک خلاء پیدا ہو گیا ہے۔
پروٹوکول کی خلاف ورزی کا نتیجہ
"وال سٹریٹ جرنل” کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کی پٹی میں حماس کے سربراہ اور خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر محمد سنوار کے ساتھ ساتھ خان یونس کے کئی سینئر ارکان بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حملے کے دن حماس کے رہنما جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کے لیے ایک سرنگ میں جمع ہوئے تھے۔ اس طرح انہوں نے سکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تھی
حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا ہے کہ محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے وقت تحریک حماس کے سینئر رہنماؤں کا ایک اجلاس ہو رہا تھا اور اس حملے میں حماس کئی اہم رہنما شہید ہوگئے اور اس کی وجہ سے حماس کی اعلیٰ قیادت میں ایک خلاء پیدا ہو گیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ فضائی حملے میں محمد سنوار جاں بحق ہوئے جنہیں چند دن بعد خاموشی سے دفنا دیا گیا۔ ان کے ساتھ دیگر رہنما بھی شہید ہوئے جن میں تحریک کے رفح بریگیڈ کے کمانڈر محمد شبانہ بھی شامل تھے۔ عہدیداروں نے کہا کہ یہ اجلاس جنگ کے دوران حماس کے سکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا جارہا تھا اور اس کی وجہ سے اسرائیل کو ایک ہی وقت میں کئی انتہائی اہم اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا
واضح رہے قیادت میں یہ خلا ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب حماس کو ایک نئے اور بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی حملے کا سامنا ہے۔ غزہ میں ایسے فلسطینیوں کی جانب سے بھی احتجاج ہو رہے ہیں جو جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور ڈیڑھ سال سے زیادہ کے تشدد اور محرومی کے خاتمے کے منتظر ہیں۔ 18 مارچ سے اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کردیے ہیں، تقریبا دو ماہ کے نسبتا سکون کے بعد دوبارہ بمباری اور گولہ باریوں میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے مارے جانے کے بعد غزہ کے سینکڑوں افراد حماس کی مذمت کرنے اور جنگ کے خاتمے پر زور دینے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔۔