تحریر:نازش ہما قاسمی
دیکھتے ہی دیکھتے ماہ مقدس رمضان المبارک کا تینوں عشرہ انتہائی سرعت کے ساتھ ہمارے درمیاں سے رخصت ہوگیا۔ ہم سوچتے ہی رہ گئے؛ لیکن مبارک مہینے کا عشرہ رحمت عشرہ مغفرت اور جہنم سے آزادی کا عشرہ انتہائی تیزی سے گزرگیا۔ رمضان المبارک میں مسلمانوں کی اکثریت خدا سے قریب تھی نماز روزہ، تراویح ، تہجد صدقات و زکوات کا بھر پور اہتمام کیا۔ لوگوں کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر بھی شریک ہوئے ایک مسلمان کے غم کو دوسرے مسلمانوں نے اپنا غم سمجھا اور ان کے غم کے مداوا کے طور پر ان کی مالی امداد بھی کی؛ لیکن کیا یہی معمول مسلمان اور دنوں میں بھی اپنائیں گے؟… یہ ایک سوال ہے اور اس سوال کا جواب بھی نفی میں ہے۔
جس طرح مسلمان رمضان کے مہینے میں رہتے ہیں اسی طرح اور ماہ میں ہرگز نہیں رہتے اور مہینوں میں مسلمان اپنے اعمال و افعال اور دیگر کرتوتوں سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم بس نام کے مسلمان ہیں، نہ ہمیں نماز پنج گانہ کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی دیگر سنن و واجبات کی؛ حالانکہ رمضان المبارک کا مہینہ ایسا مقدس اور بابرکت مہینہ ہے جس کی برکتوں، رحمتوں کے طفیل ہم اپنی پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی عبادت میں صرف کرسکتے ہیں، ایک مہینہ جس طرح ہم تمام کام کاج سمیت مکمل تندہی سے یاد الٰہی اور رب العالمین کی عبادت کے لیے وقت نکالتے ہیں، ٹھیک اسی طرح ہم دیگر ایام میں بھی عبادت کے لئے وقت نکال سکتے ہیں۔ ایسا ہی ہونا چاہیے؛ لیکن مسلمانوں کی اکثریت ایسا نہیں کرتی ہے، مسلمان جس طرح رمضان کے مہینے کو عبادات میں گزارتے ہیں اسی طرح دیگر مہینوں میں بھی اہتمام کریں تو ہم خدا کے نیک بندوں میں شمار ہوجائیں اور جو ہمارے شامت اعمال کا نتیجہ ہے کہ ہم پر پوری دنیا خصوصا شام برما عراق افغانستان چین ہندوستان لیبیا اور فلسطین میں جو ظلم و جور کی تاریخ رقم کی گئی اور کی جارہی ہے اس کا خاتمہ ہوجائے، خدا ظالموں سے ان کے ظلم کا دنیا میں ہی احتساب کرلے؛ لیکن اعمالکم عمالکم کے پیش نظر جب تک ہم اپنے اعمال کی درستگی کی طرف دھیان نہیں دیں گے، جب تک ہم اسلام میں پورے کے پورے داخل نہیں ہوں گے ہمارے حالات اسی طرح رہیں گے۔
ابھی رمضان ختم ہوا ہماری مسجدیں مرثیہ خواں ہوجائیں گی کہ نمازی نہ رہے، ابھی عید کی نماز ختم بھی نہیں ہوگی کہ ہم ظہر عصر اور مغرب و عشا کو اپنی غفلت میں اڑا دیں گے، رمضان کے بعد دیگر نمازوں میں تو کچھ تعداد رہتی بھی ہے؛ لیکن فجر کی نماز جو انتہائی اہم ہے اس میں مسلمان دس فیصد بھی شامل نہیں ہوتے؛ حالانکہ تمام مسلمان اس بات سے واقف ہیں کہ جس طرح رمضان المبارک میں نمازوں کی ادائیگی فرض ہے ٹھیک اسی طرح دیگر ایام میں بھی نمازوں کی ادائیگی فرض ہے؛ لیکن ہم غفلت کی وجہ سے فرض کو بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں۔آئیے اب عہد کرتے ہیں کہ جس طرح ماضی میں غفلت میں پڑکر جانے اور انجانے میں خدائے پاک و برتر کی نافرمانیاں کیں، اب اس رمضان کے بعد سے نہیں کریں گے۔
فرائض و واجبات کا بھر پور خیال رکھیں گے اور نماز کو اس کے وقت میں ہی ادا کریں گے۔ کسی کی دل شکنی نہیں کریں گے، آپس میں مل جل کر اتحاد و اتفاق سے رہیں گے، ایک دوسرے سے حسد، بغض، کینہ وغیرہ نہیں رکھیں گے، معاملات ایک دم صاف رکھیں گے؛ تاکہ بروز محشر سوال و جواب میں آسانی ہو اور ذلت و رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر ہم کامل مسلمان ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ایسی نہیں ہے جو ہمیں زیر کرسکے، ہم پر غالب ہوجائے، یہ سبھی ہمارے اعمال کا ہی نتیجہ ہے جو ہم پوری دنیا میں ستائے جارہے ہیں۔اللہ تبارک و تعالی ہمیں اپنے برگزیدہ بندوں میں شمار کرلے، ہمیں اعمال و افعال کی درستگی کی توفیق دے اور ہمیں بروز محشر صدیقین شہدا کی رفاقت نصیب فرمائے۔ آمین