اترپردیش کے کوشامبی ضلع میں وقف بورڈ کی جائیداد پر ایک بار پھر بڑی کارروائی کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے تحصیل سراٹھو کے کڑا دھام ملر میں وقف بورڈ کی 93 بیگھہ جائیداد کو تجاوزات سے آزاد کروا کر سرکاری کھاتے میں رجسٹر کروا لیا ہے۔
کوشامبی کے ڈی ایم مدھوسودن ہلگی نے کہا کہ ضلع میں کل 98.95 ہیکٹر اراضی وقف بورڈ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ جس میں اب تک 93 بیگھہ وقف املاک کو قبضے سے آزاد کروا کر سرکاری کھاتے میں رجسٹر کیا جا چکا ہے۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ وقف بورڈ کے نام سے پہلے گاؤں کی سوسائٹی کے کھاتے میں زمین کا اندراج تھا۔
ضلع کی تینوں تحصیلوں میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ گاؤں کی سوسائٹی کی کھٹونی کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر وقف املاک قبرستانوں اور مدارس پر بنی ہیں۔ وقف جائیداد سے پہلے گاؤں کی سوسائٹی کے کھاتے میں کچھ زمین کا اندراج تھا۔ تحقیقات کے بعد وقف املاک کو قبضے سے آزاد کرایا جائے گا اور پھر ہم اس اراضی کو سرکاری کھاتے میں درج کرائیں گے۔دوسری طرف وقف بل میں ترمیم کے بعد وقف سے متعلق جائیدادوں کی حیثیت کو لے کر میرٹھ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ضلع اقلیتی بہبود افسر محمد روحیل عالم نے بتایا کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق ضلع میں سنی وقف بورڈ کی 2661 اور شیعہ وقف بورڈ کی 81 جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان میں سے کسی جائیداد کی سرکاری اراضی کے طور پر نشاندہی ہوئی تو قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ فی الحال ایسی کوئی جائیداد سامنے نہیں آئی